Categories: کالم

10 لاکھ اسمارٹ فونز کی بجائے حکومت نوجوانوں کے حقیقی مسائل پر توجہ دے

10 لاکھ اسمارٹ فونز کی بجائے حکومت نوجوانوں کے حقیقی مسائل پر توجہ دے

محسن شہزاد مغل

پاکستانی معاشرے میں نوجوانوں کی تعداد دن بہ دن بڑھ رہی ہے، جو ملک کے مستقبل کے لیے ایک اہم اثاثہ ہیں۔پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے حال ہی میں اسلام آباد میں عالمی یوم نوجوانان کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ دس لاکھ طلبا کو میرٹ کی بنیاد پر اسمارٹ فونز فراہم کیے جائیں گے۔ بظاہر، یہ اعلان نوجوانوں کو ڈیجیٹل دنیا سے جوڑنے اور انہیں جدید تعلیم کے لیے ضروری وسائل فراہم کرنے کے عزم کا اظہار ہے۔ لیکن کیا یہ اعلان واقعی نوجوانوں کی زندگیوں میں کوئی حقیقی تبدیلی لائے گا، یا یہ محض ایک سیاسی بیان ہے جو وقتی فائدے کے لیے دیا گیا ہے؟

اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی آج کے دور کی بنیادی ضرورت بن چکی ہے۔ نوجوانوں کی تعلیم اور ان کی پروفیشنل تربیت کے لیے اسمارٹ فونز، انٹرنیٹ، اور جدید ایپلی کیشنز کا استعمال ناگزیر ہے۔ خاص طور پر، جب بات آتی ہے آن لائن کورسز، ویڈیوز، اور ای لائبریریوں کی، تو اسمارٹ فونز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم کیا صرف اسمارٹ فونز کا فراہم کیا جانا ہی کافی ہے؟

پاکستان میں لاکھوں نوجوان ایسے ہیں جو تعلیم حاصل کرنے کے لیے مناسب وسائل سے محروم ہیں۔ ان کے لیے اسمارٹ فون ایک ضروری آلہ تو ہو سکتا ہے، لیکن اسمارٹ فون کے بغیر بھی ان کے دیگر مسائل جوں کے توں رہیں گے۔ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا حکومت نے ان نوجوانوں کے تعلیمی نظام، بنیادی سہولیات، اور معاشی مشکلات کا کوئی حل پیش کیا ہے؟

وزیراعظم شہباز شریف کا یہ اعلان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک میں مہنگائی عروج پر ہے، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، اور عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ اس صورتحال میں اسمارٹ فونز کی تقسیم کا اعلان بظاہر ایک دلکش پیشکش لگتی ہے، لیکن یہ سوال اہم ہے کہ کیا یہ واقعی نوجوانوں کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے؟

پاکستان میں پہلے بھی ایسے سیاسی اعلانات کیے جاتے رہے ہیں، جو محض وعدوں تک محدود رہتے ہیں۔ ماضی میں لیپ ٹاپ اسکیم جیسے اقدامات بھی کیے گئے، لیکن ان کے نتائج پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ کیا اسمارٹ فونز کی تقسیم کا اعلان بھی ان ہی اعلانات کی طرح محض وقتی فائدے کے لیے ہے، یا حکومت اس کے پیچھے واقعی کوئی جامع حکمت عملی رکھتی ہے؟

پاکستانی تعلیمی نظام متعدد چیلنجز کا شکار ہے، جن میں بنیادی سہولیات کی کمی، غیر معیاری تعلیم، اور اساتذہ کی تربیت کا فقدان شامل ہیں۔ حکومت کو نوجوانوں کی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہییں۔ بہتر تعلیمی ادارے، جدید تعلیمی نصاب، اور اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت پر توجہ دے کر نوجوانوں کو وہ علم اور ہنر فراہم کیا جا سکتا ہے جو ان کی عملی زندگی میں کامیابی کے لیے ضروری ہیں۔

پاکستان میں بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ ہے، جس کا سامنا نوجوانوں کو خاص طور پر ہے۔ حکومت کو سمارٹ فونز کی تقسیم کے بجائے، نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ اس کے لیے صنعتی شعبے کی ترقی، کاروباری آسانیاں، اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت کو ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ پروگرامز کو فروغ دینا چاہیے تاکہ نوجوان عملی مہارتیں حاصل کرکے روزگار کے قابل بن سکیں۔

پاکستان کے کئی دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی دستیابی کا مسئلہ موجود ہے۔ اسمارٹ فونز کی تقسیم تب ہی مؤثر ہو سکتی ہے جب ملک کے ہر کونے میں انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہو۔ حکومت کو انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے سرمایہ کاری کرنی چاہیے، جس سے نوجوانوں کو آن لائن تعلیم، ای کامرس، اور دیگر ڈیجیٹل وسائل تک رسائی مل سکے۔

جسمانی اور ذہنی صحت نوجوانوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ حکومت کو نوجوانوں کے لیے صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ خاص طور پر ذہنی صحت کے مسائل، جو بے روزگاری، معاشی مشکلات اور دیگر عوامل کے باعث نوجوانوں میں بڑھ رہے ہیں، کو حل کرنے کے لیے خصوصی پروگرامز کا آغاز کیا جانا چاہیے۔

نوجوانوں میں قیادت کے اوصاف پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت کو نوجوانوں کے لیے لیڈر شپ ڈویلپمنٹ پروگرامز شروع کرنے چاہییں، جن کے ذریعے وہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو نکھار سکیں۔ اس کے علاوہ، نوجوانوں کو خود اعتمادی بڑھانے کے لیے ایسے پلیٹ فارمز فراہم کیے جائیں جہاں وہ اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں اور عملی اقدامات اٹھا سکیں۔

حکومت کو نوجوانوں کی معاشرتی اور اقتصادی مسائل کو حل کرنے کے لیے سوشل ویلفیئر پروگرامز کا آغاز کرنا چاہیے۔ اس میں نوجوانوں کے لیے سستی رہائش، ٹرانسپورٹ کی سہولیات، اور معاشرتی تحفظ کے پروگرامز شامل ہونے چاہییں۔ ان اقدامات کے ذریعے نوجوانوں کو معاشرتی دباؤ سے نجات دلائی جا سکتی ہے اور انہیں ایک خوشحال زندگی کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے۔

اسمارٹ فونز کی تقسیم ایک محدود قدم ہو سکتا ہے، لیکن حکومت کو نوجوانوں کے مسائل کے حل کے لیے زیادہ جامع اور طویل المدتی پالیسیز اپنانے کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں کی تعلیم، روزگار، صحت، اور قیادت کی ترقی پر توجہ دے کر ہی ملک کے مستقبل کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ وقت آ چکا ہے کہ حکومت نوجوانوں کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے، تاکہ وہ اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکیں اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

web

Recent Posts

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام پاکستان کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے ایک…

1 گھنٹہ ago

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری پشاور: وزیراعلی خیبرپختونخوا نے لاہور جلسے کے حوالے…

1 گھنٹہ ago

حکومت لاکھوں پاکستانیوں کو پاسپورٹ نہ ملنے کی ذمہ دار

حکومت لاکھوں پاکستانیوں کو پاسپورٹ نہ ملنے کی ذمہ دار لاہور: حکومت ہزاروں لوگوں کو بروقت مشین ریڈ ایبل اور…

1 گھنٹہ ago

سپریم کورٹ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے:بلاول بھٹو

سپریم کورٹ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے:بلاول بھٹو پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)…

1 گھنٹہ ago

بھارت چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی؟

بھارت چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی؟ عالمی شہرت یافتہ تقابلِ ادیان…

1 گھنٹہ ago

آئینی ترامیم جمہوریت پر حملہ، سپریم کورٹ کو بچانا ہوگا: عمران خان

آئینی ترامیم جمہوریت پر حملہ، سپریم کورٹ کو بچانا ہوگا: عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم…

2 گھنٹے ago