ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے بھارت نے 80 کروڑ افراد کو غربت سے نکال لیا
تحریر:غلام مرتضیٰ
جدید دور میں ڈیجیٹلائزیشن ایک اہم موضوع بن چکا ہے جو ہر شعبے کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے اورہماری زندگیوں میں تیزی سے ترقی کی راہیں کھولنے کے ساتھ ساتھ مختلف فیلڈز میں نئی ممکنات پیدا کر رہا ہے۔ اس مضمون میں ہم ڈیجیٹائزیشن کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیں گے اور یہ دیکھیں گے کہ کس طرح یہ تبدیلی ہمارے معاشرتی اور اقتصادی نظام کو متاثر کر رہی ہے۔
ڈیجیٹلائزیشن کیا ہے؟
ڈیجیٹلائزیشن سے مراد معلومات، ڈیٹا، اور خدمات کو الیکٹرانک شکل میں تبدیل کرنا ہے تاکہ انہیں آسانی سے ذخیرہ، منتقل، اور پروسیس کیا جا سکے۔ یہ عمل کاغذی دستاویزات، روایتی طریقوں، اور فزیکل ریکارڈز کو ڈیجیٹل فارمیٹس میں تبدیل کرتا ہے جس سے ان کے انتظام اور رسائی میں سہولت پیدا ہوتی ہے۔
ڈیجیٹائزیشن کے فوائد
سہولت اور رفتار: ڈیجیٹل پلیٹ فارم اور ٹیکنالوجیز کی مدد سے معلومات تک رسائی بہت تیز اور آسان ہو گئی ہے۔ روایتی طریقوں کی بجائے، اب ہم فوری طور پر ڈیٹا تک پہنچ سکتے ہیں۔
موثر انتظام: ڈیجیٹلائزیشن کی بدولت، ڈیٹا کو منظم کرنا، محفوظ کرنا، اور تلاش کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ کاغذی ریکارڈز کی بجائے ڈیجیٹل ریکارڈز کے ذریعے معلومات کو بہتر انداز سے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
لاگت کی کمی: کاغذی مواد اور دستی کام کی بجائے، ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے ہمیں مواد کی تیاری، ذخیرہ، اور ترسیل پر کم خرچ آتا ہے۔
محفوظ معلومات: ڈیجیٹل معلومات کو بیک اپ اور انکرپٹ کیا جا سکتا ہے جو کہ معلومات کی حفاظت کے لئے اہم ہے۔ یہ تکنیکیں معلومات کو چوری یا نقصان سے محفوظ رکھتی ہیں۔
ڈیجیٹلائزیشن کے چیلنجز
سیکیورٹی مسائل: ڈیجیٹل معلومات کی سیکیورٹی ایک بڑا چیلنج ہے۔ سائبر حملے اور ڈیٹا کی چوری کے خطرات ہمیشہ موجود رہتے ہیں، اس لئے مناسب حفاظتی تدابیر ضروری ہیں۔
ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی: تمام علاقوں میں ٹیکنالوجی کی رسائی نہیں ہوتی خاص طور پر ترقی پذیر علاقوں میں۔ اس کا مطلب ہے کہ کچھ افراد یا ادارے ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد سے محروم رہ سکتے ہیں۔
تکنیکی پیچیدگیاں: نئے سافٹ ویئر اور ٹیکنالوجیز کے ساتھ کام کرنا بعض اوقات پیچیدہ ہوتا ہے۔ اس کے لئے مناسب تربیت اور تکنیکی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈیجیٹل پسماندگی: کچھ لوگ جو ٹیکنالوجی کے استعمال میں کمزور ہیں، وہ ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد سے مکمل طور پر فائدہ نہیں اٹھا پاتے۔
ڈیجیٹلائزیشن کے مواقع
تعلیم: ڈیجیٹلائزیشن نے تعلیمی مواد تک رسائی کو بہت آسان بنا دیا ہے۔ آن لائن کورسز، ویبینارز، اور ای-لرننگ پلیٹ فارم نے تعلیم کے معیار کو بہتر بنایا ہے۔
صحت کی دیکھ بھال: ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز نے صحت کی دیکھ بھال میں انقلاب برپا کیا ہے۔ الیکٹرانک صحت ریکارڈز، ٹیلی میڈیسن، اور صحت کی نگرانی کے جدید طریقے مریضوں کی دیکھ بھال کو بہتر بنا رہے ہیں۔
بزنس: کاروباری ادارے اب ڈیجیٹل مارکیٹنگ، آن لائن سیلز، اور ای کامرس کی مدد سے عالمی سطح پر اپنے کاروبار کو بڑھا سکتے ہیں۔
سماجی رابطے: ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے لوگوں کے درمیان روابط کو بہتر بنایا ہے، جس سے معلومات کا تبادلہ اور سماجی تعاملات آسان ہو گئے ہیں۔
ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس کا فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزرے ہوئے پانچ چھ سالوں کے دوران بھارت نے تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی اور سمارٹ فونز کے استعمال سے 80 کروڑ افراد کو غربت کی دلدل سے باہر نکالا ہے۔
بھارت میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی نے ایک نیا انقلاب برپا کیا ہے۔ دیہی علاقوں میں جہاں پہلے بینکنگ یا ادائیگی کے نظام کی رسائی مشکل تھی، وہاں اب سمارٹ فون کے ذریعے بلوں کی ادائیگی اور مالی لین دین کے امور انتہائی آسان ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ اس تبدیلی نے لاکھوں افراد کی زندگیوں کو بہتر بنایا ہے اور غربت کی سطح میں نمایاں کمی آئی ہے۔
انہوں نے بھارت کے ڈیجیٹل پالیسیوں کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی اور سمارٹ فونز کے استعمال نے عام شہریوں کو بینکنگ خدمات تک آسان رسائی فراہم کی ہے۔ بھارت کی اس پالیسی نے نہ صرف مالی خدمات کو بڑھایا ہے بلکہ دیہی علاقوں میں زندگی کے معیار کو بھی بہتر بنایا ہے۔
بھارت میں سمارٹ فونز کا استعمال بڑھنے سے دیہی کسانوں کو اپنے کاروبار اور مالی امور کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کا موقع ملا ہے۔ یہ کسان اب اپنے بلوں کی ادائیگی اور آرڈرز کے لئے ادائیگی کرنے کے قابل ہیں، جس کی وجہ سے ان کی زندگیوں میں ایک نئی تبدیلی آئی ہے۔ ملک میں تقریباً ہر فرد کی انٹرنیٹ تک رسائی کی وجہ سے یہ ممکن ہوا ہے۔
جنوبی نصف کرے کے ممالک کے لئے فرانسس نے ڈیجیٹلائزیشن کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ممالک کو بھی اپنے ترقیاتی منصوبوں میں ڈیجیٹل پالیسیوں کو شامل کرنا چاہئے تاکہ غربت میں کمی اور بھوک کے خاتمے کے لئے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کئے جا سکیں۔ فرانسس کے مطابق، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے معاشی ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور غربت کا خاتمہ ممکن ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق 2016ء کے دوران جس وقت 5سو اور ایک ہزار والے نوٹ منسوخ ہوئے بھارت میں ڈیجیٹلائزیشن میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا اور لوگوں کا رجحان ڈیجیٹل ادائیگیوں کی طرف تیزی سے ہونے لگا۔ اس تبدیلی کے بعد لاکھوں بھارتی شہریوں نے اپنے بینک اکاؤنٹس کھولے، جن میں بڑی تعداد دیہی علاقوں کے مکینوں کی تھی۔ بھارتی حکومت کی طرف سے اُدھار کارڈز کے ذریعے ادائیگیوں کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ڈیجیٹلائزیشن نے ہمارے معاشرتی اور اقتصادی نظام میں گہرے اثرات مرتب کئے ہیں۔ یہ تبدیلیاں نہ صرف ہماری زندگیوں کو بہتر بنا رہی ہیں بلکہ عالمی سطح پر ترقی کے نئے مواقع بھی فراہم کر رہی ہیں۔ تاہم، ڈیجیٹائزیشن کے فوائد سے بھرپور استفادہ کے لئے ضروری ہے کہ ہم اس کے چیلنجز کا بھی سامنا کریں اور مناسب تدابیر اختیار کریں۔ اس کے ذریعے ہم ایک جدید، فعال، اور ترقی پسند دنیا کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔