Categories: کالم

حماس کےسربراہ اسماعیل ہانیہ ایک نڈراوربہادرانسان

محسن شہزاد مغل

مشرق وسطیٰ کی سیاست میں اسماعیل ہانیہ کا نام ایک نڈر اور بہادر قائد کے طور پر ابھرا ہے حماس کے سربراہ کے طور پر ان کی قیادت میں فلسطینی مزاحمتی تحریک نے کئی چیلنجز کا سامنا کیا اور ان کی زندگی کی داستان ایک ایسی مثال ہے جسے کئی لوگ احترام کے ساتھ یاد کریں گےاورہمیشہ انہیں یادرکھیں گے ۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ ایک ایسا نام ہے جنہوں نے فلسطینی عوام کے حقوق اور آزادی کیلئے اپنی زندگی کی بہترین کاوشیں کیں ،ان کی قیادت میں حماس نے فلسطین کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا اور کئی ایسے اقدامات اٹھائے جنہوں نے نہ صرف فلسطینی مزاحمت کو نئی طاقت دی بلکہ عالمی برادری کو بھی فلسطینی عوام کی مشکلات کی حقیقت سے روشناس کرایااسماعیل ہانیہ کی قیادت میں حماس نے کئی اہم اقدامات کئے جو فلسطینی شہریوں کی زندگی میں نمایاں تبدیلیاں لانے کیلئے ضروری تھے ان کی حکمت عملی اور فیصلے ان کے عزم اور ویژن کی عکاسی کرتے ہیں۔اسماعیل ہانیہ کی شخصیت میں جس طرح کی جرأت اور عزم تھا وہ ان کے مقام کو منفرد بناتا ہے وہ صرف ایک سیاسی رہنماء ہی نہیں بلکہ ایک ایسے شخص تھے جنہوں نے اپنی زندگی کو فلسطینی عوام کے حقوق اور آزادی کیلئے وقف کر دیاتھا ان کی قیادت میں حماس نے نہ صرف فلسطین میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی موجودگی کو مضبوط کیا اور ان کی حکمت عملی نے ان کی تحریک کو نئی راہیں فراہم کیںاسماعیل ہانیہ کی زندگی کی سب سے بڑی خصوصیت ان کی نڈر قیادت تھی انہوں نے متعدد بار سخت ترین حالات کا سامنا کیا اور ہمیشہ اپنے موقف پر قائم رہے ان کی بہادری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے فلسطین کی آزادی کیلئے ہر ممکن کوشش کی تھی چاہے وہ سیاسی محاذ ہو یا مزاحمتی جدوجہد، ان کی ہر بات اور ہر عمل میں ایک مضبوط عزم اور یقین جھلکتا تھا جو ان کی قیادت کو اور بھی متاثر کن بناتا تھاان کی شہادت نے ثابت کر دیا کہ جنگ اور تنازعات کی دنیا میں نہ تو کسی کو معاف کیا جاتا ہے اور نہ ہی کسی کی قربانیوں کو بھلایا جا سکتا ہےحماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی زندگی کے بارے میں بات کرتے وقت ان کی بہادری ان کا عزم اور ان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی انہوں نے اپنی جدوجہد کے ذریعے ایک پیغام دیا کہ حق کی راہ میں ہر چیلنج کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور آزادی کی جدوجہد میں ہر قربانی دی جا سکتی ہےیہ کہنا بھی ضروری ہے کہ اسماعیل ہانیہ کی قیادت کے دوران حماس نے ایک نیا راستہ متعین کیا اور فلسطینی عوام کو ایک نئی امید دی ان کی شخصیت میں ایک قسم کی مزاحمت اور حوصلہ تھا جو ہر مشکل وقت میں سامنے آیا ان کی قیادت کے بغیر حماس اور فلسطینی مزاحمت کی تاریخ شاید کچھ اور ہوتی۔خلاصہ یہ ہے کہ اسماعیل ہانیہ کی زندگی اور قیادت نے انہیں ایک نڈر اور بہادر قائد کے طور پر ممتاز کر دیا ان کی قربانیاں اور ان کا عزم ہمیشہ فلسطینی عوام اور دنیا کے دیگر لوگوں کے دلوں میں زندہ رہے گا ان کی داستان ایک ایسی روشنی ہے جو ہمیں دکھاتی ہے کہ حقیقی قیادت کیا ہوتی ہے اور آزادی کی جدوجہد میں کتنا عزم اور ہمت ضروری ہے۔
اسماعیل ہانیہ کی کاوشیں اور فلسطینیوںکیلئے کی جانےوالی جدوجہدقابل دید ہےاسماعیل ہانیہ نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقوق کی بات کی اور ان کی آزادی کی جدوجہد کو عالمی سطح پر متعارف کرایا انہوں نے بین الاقوامی فورمز پر فلسطین کی نمائندگی کی اور عالمی برادری کو اس بات پر آمادہ کیا کہ فلسطینی عوام کو اپنی شناخت اور خودمختاری کا حق ملنا چاہیے ان کی تقریریں اور بیانات ہمیشہ فلسطین کے عوام کی مشکلات اور ان کی جائز مطالبات کی عکاسی کرتے تھےان کی قیادت میں حماس نے کئی بار مشکل حالات کا سامنا کیا لیکن ان کی فیصلہ سازی کی صلاحیت نے انہیں مشکلات پر قابو پانے میں مدد دی 2007 میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں اور داخلی خلفشار کے دوران ہانیہ نے اپنے عوام کیلئے ناصرف فوری امداد فراہم کی بلکہ ان کی حفاظت اور سلامتی کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کی ان کے فیصلے ہمیشہ فلسطینی عوام کے بہترین مفاد میں ہوتے تھے چاہے وہ کسی بھی مشکل صورت حال کا سامنا کر رہے ہوںغزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کو شدید اقتصادی مشکلات کا سامنا تھا اور اسماعیل ہانیہ نے اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے کئی اقدامات کئے انہوں نے انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی کوشش کی اور بین الاقوامی اداروں سے رابطے میں رہ کر غزہ کی پٹی کی حالت بہتر بنانے کی بھرپور کوشش کی ان کی قیادت میں، حماس نے عوامی خدمات کی فراہمی کیلئے مختلف منصوبے شروع کئے اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کیلئے ممکنہ وسائل کا بہترین استعمال کیااسماعیل ہانیہ نے سیاسی حکمت عملی کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو مضبوط کیا اور مختلف عرب ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعلقات قائم کئے ۔
انہوں نے فلسطین کے مسئلے کو عالمی فورمز پر اٹھایا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ فلسطین کا مسئلہ عالمی سطح پر اہمیت رکھتا ہے ان کی حکمت عملی نے فلسطینی عوام کے مطالبات کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے میں مدد دی حالانکہ ان کی قیادت میں مزاحمت کا پہلو غالب رہا اس کے باوجود ہانیہ نے امن کی طرف بھی قدم بڑھانے کی کوشش کی انہوں نے مختلف موقعوں پر اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بات کی اور فلسطین میں امن و استحکام کیلئے مختلف بین الاقوامی مشاورت میں شرکت کی ان کی کوششوں نے یہ ثابت کیا کہ فلسطینی عوام امن کیلئے تیار ہیں بشرطیکہ ان کے جائز حقوق تسلیم کئے جائیںاسماعیل ہانیہ کی قیادت میں حماس نے فلسطینی عوام کے حقوق کیلئے نہ صرف جرأت مندی سے کام لیا بلکہ مشکل حالات میں بھی ثابت قدمی دکھائی ان کی کاوشیں اور فیصلےفلسطین کی آزادی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ایک ممتاز مثال ہیں ان کی قیادت نے یہ ثابت کیا کہ مشکل حالات کے باوجود مضبوط عزم اور صحیح حکمت عملی سے بڑی تبدیلیاں ممکن ہیں ان کی زندگی اور کام فلسطینی عوام کی جدوجہد کی روشن مثال ہیں اور ان کا نام فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کی علامت بن چکا ہےاورہانیہ حماس کے سیاسی سربراہ اور پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین بھی رہے تھے 2017 میں خالد مشعل کی جگہ انہیں حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کردیاگیاتھااور 2023 سے وہ قطر میں قیام پذیر تھےاسماعیل ہانیہ 1988 میں حماس کے قیام کے وقت ایک نوجوان بانی رکن کی حیثیت سے شامل ہوئے تھے 1997 میں وہ حماس کے روحانی رہنماء شیخ احمد یاسین کے پرسنل سیکریٹری بنےاور1988 میں پہلے انتفادہ میں شرکت کرنے پر اسماعیل ہانیہ کو اسرائیل نے 6 ماہ قید میں رکھا تھا 1989 میں دوبارہ گرفتاری کے بعد 1992 میں ان کو لبنان ڈی پورٹ کردیاگیاتھا جس کے اگلے سال اوسلو معاہدے کے بعدانہیں2006 میں غزہ واپسی ہوئی جب فلسطین کے انتخابات میں حماس نے اکثریت حاصل کی اس کے نتیجے میں اسماعیل ہانیہ کو فلسطینی اتھارٹی کا وزیرِ اعظم مقرر کیا گیا تاہم حماس اورفتح میں اختلافات پیداہوگئے جس کی وجہ سے حکومت زیادہ نہ چل سکی اورٹوٹ گئی لیکن غزہ میں حماس کی حکمرانی اپنے عروج پرقائم رہی اوراسماعیل ہانیہ قیادت کرتے رہے اورآگے بڑھتے گئے اسماعیل ہانیہ حماس کے سیاسی سربراہ کے طور پر بین الاقوامی سفارت کاری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، غزہ جنگ میں ان کے تین بیٹے بھی اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے اور۔31جولائی ایک سیاہ ترین دن تھا اس دن اسماعیل ہانیہ کومیزائل حملے میں ساتھی سمیت شہید کردیاگیا حماس ہانیہ ایران کے صدرکی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کیلئے ایران آئے تھے ۔

web

Recent Posts

بیٹر کے زوردار شارٹ نے ایمپائر کے منہ کا حلیہ بگاڑ دیا

بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…

2 دن ago

اجتجاج کا معاملہ،حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ابتدائی رابطے کے بعد 2 ملاقاتیں

پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…

2 دن ago

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور

سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…

2 دن ago

باباوانگا کی ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں

معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…

2 دن ago

عمران خان کا پیغام ہے کہ تمام پاکستانی 24 نومبر کو اپنے حقوق کے لئے نکلیں۔ علیمہ خان

علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…

4 دن ago

پاکستان میں وی پی این بند نہیں ہوا۔ اس کے بغیر آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی اور کاروبار کا چلنا ممکن نہیں

چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…

4 دن ago