Categories: کالم

پانی چوس کنوئیں اور زیرِ زمین پانی کی بحالی

انتہائی کم خرچے پر لاہور کی سڑکوں کو تالاب بننے سے بچایا جا سکتا ہے

تحریر:محسن شہزاد مغل

لاہور میں 2015ء میں انجینئرز نے قذافی سٹیڈیم کے ارد گرد ایک دلچسپ تجربہ کیا جس نے شہر کے پانی کے مسائل کا جدید اور ماحول دوست حل فراہم کیا۔ اس تجربے نے ثابت کیا کہ ایک بڑے فلائی اوور کی قیمت سے کم خرچ میں شہر لاہور کی سڑکوں کو مون سون کی بارشوں میں تالاب بننے سے بچایا جا سکتا ہے۔
لاہور کی پانی کی سطح اور اس کی مشکلات
لاہور کی زیرزمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔ شہر کا زیادہ تر پینے کا پانی زیرزمین ایکوائفر سے آتا ہے، جس کا ری چارج دریائے راوی سے ہوتا تھا۔ لیکن 2000ء میں بھارت نے راوی پر تھہین ڈیم بنا کر اس کا بہاؤ 85 فیصد کم کر دیا، اور حالیہ شاہ پور کنڈی بیراج کی تعمیر کے بعد یہ تقریباً صفر ہو گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں، لاہور کے زیرزمین پانی کی سطح 600 سے 800 فٹ تک گر چکی ہے، اور اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو زیرزمین پانی کی سطح 12 فٹ تک گر سکتی ہے۔
پانی کے چوس کنوئیں
انجینئرز نے لاہور کی سڑکوں پر 43 نشیبی جگہوں کی نشاندہی کی جہاں مون سون کی بارشوں کے بعد پانی کھڑا ہو جاتا تھا۔ ان کا اندازہ تھا کہ ان 43 مقامات پر تقریباً 1000 ایکڑ فٹ پانی جمع ہو جاتا ہے، جو کہ پانی چوس کنوئیں لگا کر زیرزمین اتارا جا سکتا ہے۔
تجربے کے لیے، انجینئرز نے قذافی سٹیڈیم کے ساتھ والی نشیبی سڑکوں پر دو پانی چوس کنوئیں بنائے۔ ہر کنواں 6x9x8 فٹ کا تھا، جس میں 2 فٹ موٹے پتھر، ایک فٹ بجری اور ریت کی تہہ بچھائی گئی تھی۔ کنوئیں میں ایک فٹ گولائی والا سوراخ دار پائپ زیرزمین پانی تک پہنچایا گیا۔ حیرت انگیز طور پر، پہلی بارش میں سڑک پر کھڑا ہونے والا ایک لاکھ لٹر پانی صرف تین گھنٹوں میں چوس لیا گیا، اور بارش کے بعد سڑک پر ٹریفک رواں دواں ہو گئی۔
پانی کے معیار کی جانچ
مزید تسلی کے لیے، پانی کے چوس کنوئیں میں فلٹر ہو کر جانے والے پانی کی کوالٹی کے مختلف ٹیسٹ مستند لیبارٹریوں سے کرائے گئے۔ نتائج سے پتہ چلا کہ کنوئیں نے بارشی پانی سے آلودگی کو صاف کر دیا تھا اور زیرزمین جانے والا پانی انتہائی صاف تھا۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ ایک ہی بارش نے زیرزمین پانی کی سطح کو 3.5 فٹ بلند کر دیا تھا۔
فوائد اور تخمینہ
یہ فوائد صرف 15 لاکھ روپے کی لاگت سے بنے دو کنوؤں سے حاصل ہوئے تھے۔ اگر پورے لاہور میں بھی اسی طرح کے پانی چوس کنوئیں بنائے جائیں، تو ان کی مجموعی لاگت ایک بڑے فلائی اوور سے بھی کم ہوگی۔ انجینئرز کا تخمینہ ہے کہ مون سون کے موسم میں بارش کا پانی لاہور کے 1800 اسکوائر کلو میٹر رقبے پر واپس بھیجا جا سکتا ہے، جس سے شہر کی سڑکیں تالاب نہیں بنیں گی، بارشوں میں ٹریفک پھنسنے کی مشکلات کم ہوں گی، اور سڑکوں کی مرمت یا تعمیر نو پر اضافی خرچ بھی بچ جائے گا۔
پانی کی سطح میں کمی اور اس کا حل
لاہور میں زیرزمین پانی کی سطح جو کبھی 15 فٹ کی گہرائی پر ملتی تھی، آج کل 150 فٹ سے نیچے جا چکی ہے۔ پرانے شہر میں یہ 600 فٹ گہرائی پر بھی مشکل سے ملتا ہے۔ زیرزمین پانی کی سطح ہر سال تین فٹ کے حساب سے گر رہی ہے، کیونکہ شہر کے دو ہزار ٹیوب ویل روزانہ 3500 ایکڑ فٹ پانی کھینچ لیتے ہیں۔ لاہور کو اپنے زمینی پانی کی سطح بحال رکھنے کے لیے سالانہ ایک لاکھ ایکڑ فٹ سے زیادہ حجم کے پانی کے خسارے کا سامنا ہے، لیکن انجینئرز کا تخمینہ ہے کہ مون سون کے موسم میں لاہور شہر سے بارش کا پانی اس خسارے سے دُگنے حجم میں زیرزمین ایکوائفر میں واپس بھیجا جا سکتا ہے۔
چھپڑ سسٹم اور عملی اقدامات
لاہور میں زیرزمین پانی کے ری چارج کے لیے جدید طرز کا "چھپڑ” سسٹم بحال کرنا ضروری ہے، جس نے ماضی میں صدیوں تک شہر کے زیرزمین پانی کو میٹھا اور پانی کی سطح کو برقرار رکھا۔ چھپڑ کی طرز پر لاہور شہر کے پارکوں اور کھلی جگہوں پر ڈونگی گراؤنڈز قائم کرنے کی ضرورت ہے، جن کے اطراف میں ری چارج کنوئیں بنائے جائیں۔ فوری طور پر ری چارج اتھارٹی قائم کر کے عملی اقدامات شروع کرنا ضروری ہے، کیونکہ 2015ء کے بعد بھی کئی بارشیں گزر چکی ہیں لیکن لاہور کی سڑکیں ابھی بھی تالاب بنی رہتی ہیں۔
پاکستان کے خشک ہوتے دریاؤں کے پیش نظر، مون سون کے موسم میں بارش کے پانی سے ایکوائفر کا ری چارج ایک بہترین قدرتی حل ہے۔ انجینئرز کے دلچسپ تجربے کے فوائد بڑے پیمانے پر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اگر اس طرف توجہ دی گئی تو نہ صرف شہر کی سڑکوں کو تالاب بننے سے بچایا جا سکتا ہے، بلکہ زیرزمین پانی کی سطح بھی برقرار رکھی جا سکتی ہے۔ عملی اقدامات کی فوری ضرورت ہے تاکہ لاہور میں پانی کی سطح بحال ہو سکے اور شہر کے بنیادی مسائل کا حل ممکن ہو سکے۔

web

Recent Posts

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل پاکستان کے معروف اسلامی اسکالر اور عالمی شہرت یافتہ مبلغ، مولانا…

11 منٹ ago

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام پاکستان کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے ایک…

1 گھنٹہ ago

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری پشاور: وزیراعلی خیبرپختونخوا نے لاہور جلسے کے حوالے…

1 گھنٹہ ago

حکومت لاکھوں پاکستانیوں کو پاسپورٹ نہ ملنے کی ذمہ دار

حکومت لاکھوں پاکستانیوں کو پاسپورٹ نہ ملنے کی ذمہ دار لاہور: حکومت ہزاروں لوگوں کو بروقت مشین ریڈ ایبل اور…

1 گھنٹہ ago

سپریم کورٹ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے:بلاول بھٹو

سپریم کورٹ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے:بلاول بھٹو پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)…

1 گھنٹہ ago

بھارت چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی؟

بھارت چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی؟ عالمی شہرت یافتہ تقابلِ ادیان…

2 گھنٹے ago