پاکستان تحریکِ انصاف پابندی کی زد میں
بقلم: کاشف شہزاد
وطنِ عزیز میں سیاسی و آئینی بحران سنگین سے سنگین تر ہوتا چلا جا رہا ہے، سیاسی محاذ آرائی میں کہیں کوئی کمی ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔ ہمارے آپس کے اداروں کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم کی بدولت عوام الناس تذبذب کا شکار ہیں کہ ملک میں یا تو ایمرجنسی نافذ ہونے والی ہے یا پھر مارشل لاء۔ وہ اس لئے کہ کسی کو ملک کا نظام چلتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ حکومتِ وقت کے پاس کسی قسم کا کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ ہر کوئی ابہام کا شکار ہے اور سوچ رہا ہے کہ کچھ نہ کچھ وطنِ عزیز میں ہونے والا ہے, حالات بتا رہے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان کا سیاسی منظر نامہ نہایت گدلا ہو جائے گا کیونکہ ملک میں روزانہ کچھ نہ کچھ غلط ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
پاکستان کی بڑی پارٹیوں کے قائدین میں سے کوئی بھی ملک میں لگی سیاسی آگ کو بجھانے کی کوشش کرتا نظر نہیں آ رہا، یہی وجہ ہے کہ ملکی معاملات دن بدن بگڑتے چلے جا رہے ہیں۔ ایسے حالات میں سونے پہ سہاگہ جناب وفاقی وزیر عطا تارڑ صاحب نے 15 جولائی کو پریس کانفرنس کر ڈالی جس میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر 9 مئی کے واقعات پر آرٹیکل 6 کے مطابق مقدمات چلانے کا عندیہ دے دیا۔ اس پریس کانفرنس میں انہوں نے ناصرف سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر مقدمات چلانے کا عندیہ دیا بلکہ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر بھی آرٹیکل 6 کے تحت مقدمات چلانے کا بھی عندیہ دیا۔ ہمارے ماضی میں سیاسی جماعتوں پر پابندی کے اثرات اچھے نظر نہیں آئے, ہاں مگر ایسے فیصلوں سے ہمیشہ سیاسی گہما گہمی میں اضافہ ضرور نظر آیا ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ حکومتِ وقت اتنا بڑا سیاسی فیصلہ کیوں کرنے کا سوچ رہی ہے، یہ سب صرف اس لئے کیا جا رہا ہے کہ حال ہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سُنی اتحاد کونسل کی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کے کیس میں فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں ڈال دیا ہے جس سے مستقبل قریب میں پی ٹی آئی کو اس کا بہت فائدہ پہنچے گا۔ پاکستان تحریکِ انصاف کو دونوں اسمبلیوں میں خاطر خواہ سیٹیں ملنے سے یہ جماعت پارلیمان کی سب سے بڑی جماعت بن جائے گی۔
اپنی اصل پوزیشن حاصل کرنے کے بعد اگر پی ٹی آئی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت کر لیتی ہے تو یقیناٙٙ پی ٹی آئی بھی ان سیٹوں کی بدولت مخلوط حکومت بنانے میں کامیاب ہو سکتی ہے لیکن اس کے لئے پی ٹی آئی کو بڑے پن کا مظاہرہ کر کے ہاتھ بڑھانا ہوگا۔ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد اور پی ڈی ایم بننے سے پہلے بلاشبہ پاکستان مسلم لیگ ن ایک کثیر جماعت تھی مگر پی ڈی ایم بننے کے ساتھ ہی اسکی مقبولیت کا رُخ بدل گیا اور اسکی جگہ پاکستان تحریکِ انصاف نے لے لی۔ پہلے بھی پی ڈی ایم حکومت سے عوام خفا تھی کیونکہ اس کے آنے سے عوامی مشکلات میں اضافہ ہی نظر آیا ہے اور موجودہ معاشی حالات اور مہنگائی کی بدولت عوام الناس کا تو جینا دوبھر ہو چکا ہے, اسی وجہ سے ن لیگ اب عوام میں غیر مقبول نظر آ رہی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن ایک بار پھر اپنی ساکھ بہتر بنا سکتی ہے, اگر وہ ملک میں اچھی روایت قائم کرئے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے دئیے گے فیصلے کو تسلیم کر کے اگر حکومت اس پر عملدرآمد کرتی ہے تو بلاشبہ حکومت اور بالخصوص پاکستان مسلم لیگ ن اپنی مقبولیت کے گرے گراف کو اوپر اٹھانے کی طرف پہلا قدم بڑھا سکتی ہے۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…