بقلم: امتل الھدٰی
دُنیا بھر کے سیاحوں کو جو چیز اپنی جانب راغب کرتی ہے ان میں تاریخی عمارتیں، قدیم روایتی تہوار، حسین قدرتی مناظر، روحانی و مذہبی مقامات، نامور شخصیات کی آخری آرام گاہیں اور پسندیدہ شخصیات سے وابستہ علاقوں کی سیر ہے۔ خوش قسمتی سے میرے وطنِ عزیز کا شمار ان ہی ملکوں میں ہوتا ہے جو دنیا کے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے وہ سارے گُن رکھتا ہے جن کا ذکر قلمی اوپر کر چکا ہے۔ قدرت نے اس کے دامن میں وسیع صحرا، گہرے سمندر اور برفیلے پہاڑ سمیٹ رکھے ہیں۔ اس طرح پاکستان دُنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں ایک طرف برف پوش پہاڑ اور دوسری طرف تپتے میدانی علاقے اور صحرا ہیں۔ شاید ہی دنیا میں کوئی اور ملک ایسا ہو جہاں بیک وقت درجہ حرارت میں پچاس سے سو ڈگری تک کا فرق موجود ہو۔ نہ صرف یہاں پہاڑ، میدان، ساحل اور صحرا موجود ہیں جو سیاحت کے لیے موزوں ہیں بلکہ پاکستان میں ہندوؤں، سکھوں اور بدھ مت کے پیروکاروں کے کئی مقدس مقامات بھی موجود ہیں جن کی وجہ سے مذہبی سیاحت کے فروغ کا راستہ بھی نکلتا ہے لیکن اس کے باوجود سیاحتی صنعت کبھی پوری طرح سے یہاں پنپ نہیں سکی، کیونکہ سیاحت کا انحصار اس امر پر ہے کہ ہم اپنی سیاحتی پالیسی کو مؤثر بنانے کے لئے عملی طور پر کیا کرتے ہیں۔
اِس ملک کو سیاحوں کی جنت بنایا جا سکتا ہے جس کے لئے ہمیں ایک جامع سیاحتی پالیسی مرتب کرنا ہوگی۔ ہمیں بین الاقوامی سیاحت کے فروغ سے پہلے ڈومیسٹک سیاحت کو فروغ دینا ہوگا، کیونکہ جس ملک کے اپنے لوگ اپنے وطن کے کسی خوبصورت مقام کا سفر اور وہاں سیاحت نہ کرسکیں یا ایسا کرتے ہوئے خود کو محفوظ نہ سمجھیں تو کسی دوسرے ملک سے آکر کون یہاں سیاحت کرے گا؟ اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم سیاحت کو سب سے پہلے اپنے عوام کے لیے معاشی، سماجی اور ثقافتی طور پر سازگار بنائیں۔ اگر ہم یہ کر سکیں تو بہت بڑی تعداد میں اپنے ملک کے لوگوں کو سیاحت پر مائل کر سکیں گے۔ جن علاقوں کو سیاحتی مقام کا درجہ دے دیا جائے وہاں پر تمام سہولتوں کو یقینی بنایا جائے اور وہاں پر رہائش اور خورونوش کی اشیا کی قیمتوں کا تعین ایک ضابطے کے تحت کیا جائے اور اُس پر عمل درآمد کے لیے بھی ٹیم تشکیل دی جائے۔
وزیر اعظم صاحب کئی بار اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ پاکستان میں سیاحت کی صنعت کو فروغ دے کرمعیشت کو بہتر بنایاجائے گا لیکن اِس کے لیے ضروری ہے کہ درست سمت میں قدم اُٹھایا جائے، مؤثر پالیسی سازی کی جائے اور اس پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔ اس کے ساتھ یہ کام بھی بہت اہم ہے کہ سیاحوں کو ہر لحاظ سے لوٹنے والے مافیا کو جنگی بنیادوں پر کنٹرول کیا جائے تاکہ لوگوں کا ریاست اور انتظامیہ پر اعتماد بحال رہے۔ پاکستان کو وجود میں آئے سات دہائیاں گزر چکی ہیں اب تک ہم صرف باتیں کر رہے ہیں لیکن اب عمل کا وقت آن پہنچا ہے، اس ملک کے لئے کچھ کر دکھائیں، وہ اس لئے کہ حال ہی میں ایک معروف امریکی نشریاتی ادارے نے گلگت بلتستان کو عالمی کوہ پیمانی کا مرکز اور کوہ پیماوں کا پسندیدہ مقام قرار دیتے ہوئے اسے 2025کے لئے دُنیا کے 25 بہترین مقامات میں شامل کیا ہے۔ اب حکومتی سطح کے علاوہ ملت کے مقدر کا ہر ستارہ یعنی ہر شہری اپنے اپنے انفرادی رنگ میں وطنِ عزیز کا مجموعی امیج بہتر بنانے اور صفائی رکھنے کی ذمہ داری ادا کرئے گا تو دنیا بھر کے زیادہ سے زیادہ سیاح اس منفرد سرزمین کے حسن سے ناصرف فیض یاب ہوں بلکہ اس کے پورے دُنیا میں چرچے بھی کریں گے۔