الیکٹرک کار ہائی برڈ گاڑیوں جیسی نہیں ہوتی ہے جس میں ایک ہی وقت میں دو نظام موجود ہوتے ہیں بلکہ الیکٹرک کار بیٹری سے چلتی ہے اور جب بیٹری ختم ہو جائے ہے تو یہ گاڑی رک جاتی ہے۔ ایسا سمجھ لیں کہ الیکٹرک کار لیپ ٹاپ اور واشنگ مشین کے ملاپ جیسی ہے۔ الیکٹرک کار برقی توانائی سے چلتی ہے جو طاقتور لیتھیم بیٹریز میں موجود ہوتی ہے جیسا کے آپ کے لیپ ٹاپ میں ہوتا ہے ۔ یہ توانائی ایک الیکٹرک موٹر کو بھیجی جاتی ہے جیسا کہ واشنگ مشین میں ہوتا ہے اور پھر آپ کی گاڑی اسی توانائی سے روڈ پر چلتی ہے۔
ایک جدید الیکٹرک کار ایک بار چارج کرنے کے بعد محتاط اندازے کے مطابق400 کلومیٹرکا فاصلہ طے کر سکتی ہے۔ ان میں اکیا، ای نیرو اور ہنڈائی کونا الیکٹرک شامل ہیں۔ درست انداز میں چلانے پر یہ فاصلہ 470 کلومیٹر تک بھی جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے معروف ترین ماڈل جن میں ٹیسلا کی گاڑیاں شامل ہیں وہ 650 کلومیٹرتک کا فاصلہ طے کر سکتی ہیں۔ شہری علاقوں کی ضرورت کے حساب سے بنائی جانے والی سمارٹ الیکٹرک گاڑیاں 150 میل تک کا فاصلے طے کر سکتی ہیں۔ایسا ہے بھی اور نہیں بھی۔ اس حوالے سے صرف ٹیسلا کو ہی استثنی حاصل ہے کیونکہ گھر پر چارج کے ساتھ ساتھ اس نے تیز چارجنگ کا ایک بڑا نظام قائم کر رکھا ہے۔
ان گاڑیوں کے زیادہ تر مالکان کو گاڑی گھر پر ہی چارج کرنی پڑتی ہے لیکن ان کو اس حوالے سے زیادہ مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا کیونکہ ان کے گھر میں بھی ایک چارجنگ پوائنٹ لگا ہوتا ہے۔ اگر آپ ہنڈائی کونا کو گھر پر چارج کرنا چاہیں تو اس کے ریگولر چارجر سے اسے تقریبا نو گھنٹوں میں اسی فیصد چارج کیا جا سکتا ہے۔
ہنگامی حالت میں ایک تیز رفتار چارجر سے یہی چارجنگ کی مقدار 75 منٹ میں حاصل کی جا سکتی ہے۔ گھر پر چارجنگ کے لیے آپ کو شاید 24 گھنٹے بھی درکار ہوں کیونکہ بیٹریز بڑی ہونے کی وجہ سے گھریلو بجلی کی سہولیات شاید اسے جلد چارج کرنے کے لیے کافی نہ ہوں۔ اس حوالے سے کافی حد تک پیش رفت ہو چکی ہے۔ بیٹریز میں زیادہ توانائی سٹور کرنے کا ہدف کافی حد تک حاصل کیا جا چکا ہے۔
الیکٹرک کار کا بیٹری پیک عمومی طور پر کار کے نچے حصے میں موجود ہوتا ہے۔ یہ کار کے فرش یا نشستوں کے نیچے ہو تا ہے۔ بیٹریاں گرم ہونے کی صورت میں وینٹلیشن اور واٹر کولنگ کا نظام بھی ان گاڑیوں میں آچکا ہے جواس معاملے میں کافی حد تک بہتری سمجھی جا رہی ہے۔
الیکٹرک گاڑیاں ہائیڈروجن پر بھی چلتی ہیں لیکن یہ پروٹوٹائپس سے زیادہ کچھ نہیں ہیں جن کے لیے ابھی چند ہی فلنگ سٹیشنز موجود ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ہائیڈروجن ایندھن کے سیل توانائی کو انتہائی سطح تک استعمال کرتے ہیں اور ہائیڈروجن کو تیار کرنا کافی مشکل ہو سکتا ہے خاص کر تب جب ایسا کرنے کے لیے نان ری نیو ایبل توانائی کی بہت زیادہ مقدار کی ضرورت ہو۔
الیکترک گاڑیاں بیٹریوں کی زیادہ قیمت کی وجہ سے کافی مہنگی ہیں۔ اگر آپ الیکٹرک کارخریدنا چاہتے ہیں یا لیز کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو کئی لاکھ روپے یا شاید کچھ کروڑ روپے درکار ہوں گے۔ ہنڈائی کونا جو کہ ایک ایس یو وی ہے اور ایک روایتی پٹرول انجن بھی رکھتی ہے اس کی قیمت ٹیکس سمیت 1 کروڑ روپے تک ہے۔ اس کا ہائیبرڈ ورژن جس میں پٹرول یا برقی توانائی سے چلنے کی سہولت دونوں موجود ہیں، اس کی قیمت 66 لاکھ روپےہے
آپ کے اخراجات کا انحصار آپ کے اس کار کے استعمال پر ہے کہ آپ ایک سال میں کتنے کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہیں یا کیسے مقامات پر جاتے ہیں۔ معاشی فوائد کے علاوہ یہ ماحول کے لیے بھی بہتر ہے۔ ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے بیٹریاں کے لیے نایاب دھاتوں کا بندوبست کرنا، انہیں طویل فاصلے پر موجود کارخانوں تک بھیجنا اور انہیں تیار کرنے پر خرچ ہونے والی توانائی جیسے معاملات پر کئی بار بحث ہو چکی ہے۔ یقینی بات ہے کہ ایک ایسی گاڑی جو محفوظ توانائی سے چلتی ہے اس گاڑی کی نسبت بہتر ہے جو کسی اور قسم کے ایندھن کے جلنے سے چلتی ہے۔
لیکن ایک قابل قبول مفروضہ یہ ہے کہ الیکٹرک گاڑیں کسی اور قسم کے انجن سے چلنے والی گاڑیوں سے زیادہ ماحول دوست ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ چاہے وہ ریل ہو یا بس نجی گاڑیوں سے زیادہ ماحول دوست ہیں۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ الیکٹرک گاڑیاں کسی بھی رفتار بغیر آواز کے چلتی ہیں۔ اپنی انتہائی رفتار پر یہ گاڑیاں بہت کم ہوا کا اخراج کرتی ہیں۔ آسان الفاظ میں انہیں ڈرائیو کرنا اور ان میں سفر کرنا بہترین ہے۔