کار، موٹرسائیکل یا ایسی کوئی بھی مشین آج کے دور کے انسان کی بنیادی ضرورت تو ہے ہی لیکن مختلف اقسام کی گاڑیاں رکھنا ایک شوق بھی ہے۔ گاڑیوں کے شوقین افراد مختلف طریقوں سے اپنے اس شوق کو پورا کرتے ہیں۔ گاڑیوں کا شوق پوری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں کو بھی ہے۔ کچھ تو ایسے ہیں جنہیں ہر سال نئے ماڈل کی گاڑی خریدنے کا شوق ہوتا ہے۔ کچھ نئی گاڑیوں کا شوق رکھتے ہیں تو کوئی ایسے ہیں جنہیں پرانی کلاسکیکل کاریں پسند ہیں۔
کچھ لوگ ایسے ہیں جو عام گاڑی کرید کر اس میں پرضی کی تبدیلیاں کرواتے ہیں اور گاڑیوں کے مختلف پرزے اور ڈیزائن موڈی فائی کروا نا پسند کرتے ہیں۔ کچھ اپنی گاڑئی کو مزید خوبصورت بناتے ہیں اور کچھ کو ریسنگ گاڑیوں کا شوق ہوتا ہے اور وہ گاڑی کی سپیڈ اور آواز کو اہمیت دیتے ہیں۔
گاڑیوں کے شوقین افراد کی ایک خواہش یہ بھی ہوتی ہے کہ ان کی گاڑی کی نمبر پلیٹ کچھ خاص اور دلچسپ ہو۔ بہت سے افراد اپنا من پسند نمبر اور اس کی سیریز حاصل کرنے کے لیے حکومت کو بھاری رقوم بھی ادا کرتے ہیں۔پوری دنیا میں من پسند نمبر حاصل کرنے کیلئے شوقین افراد حیران کن قیمتیں بھی ادا کرتے ہیں اور ایسے شوقین پاکستان میں بھی پائے جاتے ہیں۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے نمبر پلیٹس سیکشن کے مطابق گاڑی کے نمبروں کے لیے مختلف قسم کی ڈیمانڈز آتی ہیں، کچھ لوگ اپنےگھر کے نمبر، کچھ اپنی تاریخ پیدائش اور کچھ اپنے موبائل نمبر کے آخری تین ہندسوں کا گاڑی نمبر الاٹ کروانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ اپنی پسند کا نمبر حاصل کرنے کے لیے کوئی بھی شخص ایکسائز کے دفتر سے گاڑی کی رجسٹریشن کے وقت مطلوبہ نمبر دیے جانے کی درخواست کرسکتا ہے۔ اگر وہ نمبر عام سیریز کا ہے اور کسی نے پہلے سے اسے حاصل نہیں کرلیا تو وہ صارف کو باآسانی مل جاتا ہے۔تاہم اگر وہ نمبر بہت خاص ہو اور گولڈن نمبرز کی فہرست میں آئے تو پھر اس کے لیے حکومت کی مخصوص کردہ قیمت ادا کر کے وہ نمبر حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اسلام آباد کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے مطابق اب اسلام آباد میں ایک ہندسے والے نمبر کی رجسٹریشن بھی شروع کردی گئی ہے، پہلے ایک نمبر والی پلیٹ 001 کے طور پر الاٹ کی جاتی تھی لیکن اب ایک ہندسے یعنی نمبر 1 بھی آلاٹ کیا جاتا ہے جس کی قیمت تین لاکھ روپے ہے۔
سپیشل سیریز کا نمبر الاٹ کروانے کے لیے علیحدہ فیس جمع کروانا ہوتی ہے۔ اگر ایک سیریز چل رہی ہے اور گاڑی کا مالک ایک سال بعد آنے والی سیریز کے نمبر کی خواہش رکھتا ہے تو اسے ایک لاکھ روپے تک فیس جمع کروانا ہوگی۔ اسی طرح ہر سال کے ساتھ ایک ایک لاکھ روپے کا اضافہ ہوتا جائے گا۔ اگر صارف کو دس سال بعد آنے والی سیریز کا نمبر چاہیے تو اس کو 10 لاکھ روپے اضافی ادا کرنا ہوں گے۔
پاکستان میں پہلے بہت سے افراد مخصوص نمبر حاصل کرنے کے لیے سفارشیں کرواتے تھے اور درخواستیں کرتے تھے۔ اس لیے اب محکمے کی جانب سے ایک نیا نظام تشکیل دیا گیاہے جس کے تحت مطلوبہ فیس ادا کر کے کوئی بھی شخص کسی بھی سیریز کا نمبر حاصل کرسکتا ہے۔
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے نمبر پلیٹس سیکشن کے مطابق جب سے محکمے نے ایک ہندسے والا نمبر الاٹ کرنا شروع کیا ہے تب سے گاڑیوں کے شوقین افراد میں اس کی طلب بڑھ گئی ہے۔ محکمہ ایکسائز کے مطابق مخصوص نمبروں والی پلیٹس ایک ہی دن میں الاٹ کردی جاتی ہے اور کوشش ہوتی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر نمبر پلیٹ ڈیلیور بھی ہو جائے۔
آپ اگر سڑک پر جا رہے ہیں اور آپ کو کسی گاڑی کا ایک ہندسے والا نمبر نطر آتا ہے تو سمجھ جائیں کہ اس نے کم از کم 3 لاکھ روپے ادا کیے ہیں، عموما رقم اس سے کافی زیادہ ہوتی ہے۔ کبھی کبھار ادارے کی جانب سے مخصوص نمبرز کیلئے بولی بھی رکھی جاتی ہے۔ مثلا 786 نمبر کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے اسی لیے یہ بکتا بھی بہت مہنگا ہے۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…