دنیا بھر میں آٹو انڈسٹری پائیدار نقل و حمل کی طرف بڑھ رہی ہے، اور پاکستان بھی اس دوڑ میں شامل ہونے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہا ہے۔ حکومت نے الیکٹرک وہیکلز (EVs) کی پیداوار اور استعمال کے فروغ کے لیے اہم فیصلے کیے ہیں، جن میں GuGo Box EV اور Kia EV9 جیسی جدید گاڑیوں کی شمولیت نمایاں ہے۔ پاکستان میں EV انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے حکومت نے 57 کمپنیوں کو EV مینوفیکچرنگ کے لائسنس جاری کیے ہیں، جن میں دو پہیوں والی موٹر سائیکلوں اور تین پہیوں والے رکشوں کے متعدد مینوفیکچررز شامل ہیں۔ یہ اقدام ملک میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ سسٹم کے قیام کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
پاکستان میں الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کو آگے بڑھانے کے لیے 2019 میں نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی (NEVP) متعارف کروائی گئی تھی جس کے مطابق 2030 تک تمام مسافر گاڑیوں اور ہیوی ڈیوٹی ٹرکوں کی فروخت کا 30% حصہ EVs پر مشتمل ہوگا، جبکہ 2040 تک یہ ہدف 90% تک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔ موٹر سائیکلوں، رکشوں اور بسوں کے حوالے سے بھی واضح اہداف مقرر کیے گئے ہیں، جن کے مطابق 2030 تک 50% اور 2040 تک 90% فروخت EVs پر مشتمل ہونی چاہیے۔
ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی ترقی کے لیے چارجنگ انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ حکومت فاسٹ چارجنگ اسٹیشنز اور بیٹری سوئپنگ سہولیات کے قیام پر کام کر رہی ہے۔ مزید برآں، حکومت EV مالکان کو پرکشش مراعات فراہم کر رہی ہے، جن میں مفت رجسٹریشن، سالانہ ٹوکن فیس کی چھوٹ، موٹروے اور ہائی وے ٹول ٹیکس میں چھوٹ اس کے علاوہ، خصوصی EV زونز بنانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو مزید فروغ دیا جا سکے۔
حکومتی اقدامات کے باوجود، پاکستان میں EVs کی پیداوار متوقع ہدف سے کم رہی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے مطابق، 2024 کے اختتام تک ملک میں صرف 60,000 الیکٹرک گاڑیاں تیار کی گئی ہیں، جبکہ ہدف 600,000 گاڑیاں مقرر کیا گیا تھا۔
EVs کی مانگ بڑھانے کے لیے حکومت نے چارجنگ اسٹیشنز کے بجلی کے نرخوں میں 45% کمی کر دی ہے۔ اس فیصلے کے تحت فی یونٹ قیمت 71.10 روپے سے کم کر کے 39.70 روپے کر دی گئی ہے، اور اس پر فروری کے آخر تک عمل درآمد متوقع ہے۔