(ویب ڈیسک)بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہونا شروع ہوگئیں اور ہندوستان نے مقامی پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کردی، جبکہ حکومت پاکستان نے جمعہ کو صبح سویرے ایک نوٹیفکیشن میں قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبروں کے مطابق ، سعودی تیل کی پیداوار 2020 کے اوائل کے بعد پہلی بار 10 ملین بیرل یومیہ سے تجاوز کرنے والی ہے۔ کمی کی ایک اور وجہ ایران پر تشویش ہے۔ تہران اور عالمی طاقتوں نے ایرانی جوہری پروگرام پر دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ توقع ہے کہ یہ مذاکرات 29 نومبر کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں شروع ہوں گے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باقری کنی کا کہنا ہے کہ یہ تاریخ یورپی یونین کے ثالث اینریک مورا کے ساتھ فون کال میں طے کی گئی تھی، الجزیرہ نے بدھ کو رپورٹ کیا۔
تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے خام تیل کی قیمتیں اگست میں 62 ڈالر سے بڑھ کر اکتوبر میں تقریباً 84 ڈالر تک پہنچ گئیں۔ 25 اکتوبر کو، ڈبلیو ٹی آئی نے 83.20 پر تجارت کی جبکہ برینٹ کی تجارت 85.99 ڈالرپرہوئی۔ کورونا وائرس کی وبا کے بعد جب عالمی معیشت کھلی تو تیل پیدا کرنے والے ممالک نے پیداوار کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم، اکتوبر کے آخر میں قیمتوں میں تیزی کے خاتمے کے بعد اس ماہ تیل کا رجحان بدل گیا ہے۔ 2 نومبر کے بعد سے تیل کی قیمت میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے ۔
پاکستان مشرق وسطیٰ کی منڈیوں سے تیل خریدتا ہے۔ سعودی عرب نے حال ہی میں پاکستان کے لیے موخر ادائیگیوں کی سہولت پر اپنا تیل دوبارہ کھول دیا ہے۔
بھارت میں ڈیزل 27 روپے سستا
دریں اثنا، بھارت نے قیمتوں میں کمی کو ممکن بنانے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کم کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ہندوؤں کے روشنیوں کے تہوار دیوالی کے موقع پر کیا گیا۔
ہندوستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں شہر سے دوسرے شہر میں مختلف ہوتی ہیں۔ قومی راجدھانی دہلی میں پٹرول کی قیمتیں 13 روپے کم ہوکر 103.97 ہو گئیں۔ ہندوستانی خبر رساں اداروں نے کہا کہ ڈیزل کی قیمتیں 26 روپے کم کر کے 86.67 کر دی گئیں۔
پاکستانی حکام اکثر پاکستان میں ایندھن کی قیمتوں اور ہندوستان میں ایندھن کی قیمتوں کے درمیان موازنہ کرتے ہیں، تقریباً ہمیشہ قیمت کو پاکستانی روپے میں تبدیل کرتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایندھن کی قیمتوں پر ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کے فیصلے سے حکومت کو 600 بلین روپے (7.38 بلین ڈالر) کا نقصان ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا کہ "ایندھن کی بڑھتی قیمتیں کارپوریٹس کے ساتھ ساتھ کسانوں کے مارجن کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں، جو معیشت میں ایک اہم حصہ ڈالتے ہیں۔”
بھارتی ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ 20 اکتوبر کو پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک میں مہنگائی کی توقعات بڑھ رہی تھیں۔