پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کی ایف بی آر پر تنقید
اسلام آباد: پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن (PTAA) نے وفاقی بورڈ آف ریونیو (FBR) کے کام کرنے کے طریقے پر تنقید کی ہے، اور کہا ہے کہ جب تک ایف بی آر کے اوپر سے خوف و ہراس پھیلانے والے محکمے کی چھاپ نہیں اترے گی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ ایف بی آر کی پالیسیوں اور فیصلوں کے بغیر مشاورت کے نفاذ سے محصولات کی وصولی میں شارٹ فال آیا ہے جس کی وجہ سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) سے معاملات میں بھی تعطل آ سکتا ہے۔
ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار اور جنرل سیکرٹری خواجہ ریاض حسین نے ٹیکس بارز کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ایف بی آر کے بے جا نوٹسز اور ٹیکس نظام کی پیچیدگیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا محکمہ ٹیکس دہندگان کے لیے سہولت پیدا کرنے کی بجائے مشکلات پیدا کرنے میں پیش پیش ہے۔ نوٹسز کے اجراء کو کامیابی سمجھا جاتا ہے، حالانکہ اس کلچر سے ٹیکس دہندگان کو نقصان ہو رہا ہے۔
میاں عبدالغفار اور خواجہ ریاض حسین نے کہا کہ گوشوارہ جمع کرانے میں کئی طرح کی مشکلات درپیش ہیں، لیکن ان کے حل کے لیے کوئی پیشرفت نہیں کی جا رہی۔ ٹیکس دہندگان کو ایف بی آر کے دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں تاکہ نوٹسز کلیئر کر سکیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یکم جولائی سے 30 ستمبر تک نوٹسز کا کلچر ختم کیا جائے کیونکہ یہ تین ماہ گوشوارے جمع کرانے کا وقت ہوتا ہے۔ ڈیڑھ کروڑ گوشوارے تبھی جمع ہوں گے جب ٹیکس دہندگان کی مشکلات دور کی جائیں گی۔
پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کی پالیسیوں میں اصلاحات اور مشاورت کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو ٹیکس دہندگان کے مسائل حل کرنے کے لیے فعال اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں محصولات کی وصولی میں بہتری لائی جا سکے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تعلقات میں بھی بہتری آئے۔