سولر پینلز سستے، لیکن بیٹریاں اور انورٹرز مہنگے، صارفین کو مشکلات
اسلام آباد: پاکستان میں بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں کے پیش نظر سولر سسٹم کی تنصیب میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس بڑھتی ہوئی طلب کی ایک اہم وجہ عالمی اور ملکی سطح پر سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی ہے، جس نے لوگوں کو سولر انرجی کی طرف راغب کیا ہے۔
تاہم، اس کے باوجود سولر سسٹم کی مکمل تنصیب کی لاگت میں نمایاں کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر سسٹم کی تنصیب کی بڑھتی ہوئی لاگت کی بنیادی وجہ سولر انورٹرز اور بیٹریوں کی قیمتوں میں کمی نہ آنا ہے، جو عام طور پر بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہیں۔ سولر انورٹرز اور بیٹریاں سولر سسٹم کے اہم اجزاء ہیں، اور ان کی قیمتیں عالمی مارکیٹ کے نرخوں پر منحصر ہوتی ہیں۔ اس لیے ان اجزاء کی قیمتوں میں استحکام کی وجہ سے صارفین کو مکمل سولر سسٹم کی تنصیب پر زیادہ اخراجات اٹھانے پڑ رہے ہیں۔
مقامی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اگرچہ سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے، لیکن اس کمی کا اثر صارفین کو ملنے والے مجموعی سولر پیکیج پر زیادہ نہیں پڑا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ انورٹرز اور بیٹریاں، جو کہ سولر سسٹم کے لازمی اجزاء ہیں، ابھی بھی مہنگی ہیں۔ اس کے علاوہ، کچھ ڈیلرز کا کہنا ہے کہ درآمدی ٹیکسز اور ڈالر کی قدر میں اضافہ بھی ان اجزاء کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔
ماہرین کی رائےتوانائی کے ماہرین کا ماننا ہے کہ حکومت کو سولر سسٹم کی تنصیب کو مزید سستا کرنے کے لیے بیٹریوں اور انورٹرز پر ٹیکسز میں کمی کرنی چاہیے۔ اس کے علاوہ، اگر مقامی سطح پر انورٹرز اور بیٹریاں تیار کی جائیں تو اس سے سولر سسٹم کی قیمتوں میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔ اس طرح نہ صرف بجلی کے بلوں میں کمی آئے گی بلکہ ملک کی توانائی کے بحران کا حل بھی ممکن ہوگا۔