ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی کا رجحان برقرار ہے، اور فروری 2025 میں افراط زر کی شرح مزید کم ہو کر 1.52 فیصد پر آ گئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، فروری 2025 میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح 2.41 فیصد تھی، جو فروری میں کم ہو کر 1.52 فیصد ہو گئی۔ اس طرح جنوری کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح میں 0.83 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ادارہ شماریات کے مطابق وزارت خزانہ نے فروری کے لیے مہنگائی کی شرح کا تخمینہ 2 سے 3 فیصد کے درمیان لگایا تھا، تاہم حقیقی شرح وزارت خزانہ کی توقعات سے بھی کم رہی، جو ملکی معیشت کے استحکام کی علامت ہے وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام کے مثبت اشارے مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا "موجودہ حکومت اپنا ایک سال مکمل کر رہی ہے، اور اس موقع پر یہ انتہائی اچھی خبر ہے کہ فروری 2025 میں افراط زر 1.52 فیصد پر آ گئی ہے۔ یہ ستمبر 2015 کے بعد سب سے کم شرحِ افراط زر ہے۔”
وزیراعظم نے مزید کہا کہ جولائی 2024 سے فروری 2025 تک افراط زر کی اوسط شرح 5.9 فیصد رہی، جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں ایک بڑی بہتری ہے۔ ان کے مطابق معاشی ٹیم کی مسلسل محنت اور مربوط حکمت عملی کے باعث معاشی اشاریے روز بروز مستحکم ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے تمام متعلقہ ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میکرو اکنامک سطح پر معاشی بہتری کے فوائد عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں اور آئندہ مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو بنیادی اشیائے ضروریہ ارزاں نرخوں پر فراہم کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے، تاکہ مہنگائی کے اثرات کم کیے جا سکیں۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو آئندہ مہینوں میں مہنگائی مزید کم ہو سکتی ہے، جس سے عام عوام کو ریلیف ملے گا۔ مزید برآں، افراط زر میں کمی سے نہ صرف معیشت میں استحکام آئے گا بلکہ سرمایہ کاری کے مزید مواقع بھی پیدا ہوں گے۔