قدرت نے ہمیں آزادی کا دن ماہ رمضان کی ستائیس کو تخفہ میں دیا اور آج کل ہم اس آزادی کے دن کو منانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ وہ دن جب برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم کی قیادت میں ایک جھنڈے تلے جمع ہوکر وہ تاریخی جدوجہد کی جس کے نتیجے میں دنیا کے نقشے پر وطن عزیز پاکستان کا وجود اُبھرا اور کروڑوں مسلمانوں کو اپنا وطن ملا۔
ہمارے وطن کی بنیادوں میں اینٹوں اور پانی کی جگہ متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کی ہڈیاں اور خون استعمال ہوا ہے۔ اتنی گراں قدر تخلیق کا اندازہ صرف وہی لگا سکتا ہے جس نے تعمیر پاکستان میں اپنا من دھن، بھائی، عزیز و اقارب قربان کئے ہوں۔
حصول پاکستان کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیں، کتنی ہی ماوّں کے سامنے ان کے بچے قتل کر دئے گئے اور کتنی ہی پاکدامنوں نے نہروں اور کنووّں میں ڈوب کر پاکستان کی قیمت ادا کی۔ 14اگست 1947 وہ مبارک گھڑی جب پاکستان معرض وجود میں آیا۔ مسلمانوں کے اتفاق اور قائد اعظم کے خلوص کی وجہ سے یہ عظیم سلطنت وجود میں آئی حالانکہ ہندوّں نے طرح طرح کی مکاریوں سے پاکستان کی مخالفت کی، انکے ساتھ ساتھ انگریزوں نے بھی طرح طرح کی رکاوٹیں ڈالیں۔ آج کے دن برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے قائد کی قیادت میں علیحدہ وطن کے خواب کو حقیقت کا روپ دیاتھا۔
انگریز برصغیر چھوڑنے سے قبل جدید جمہوری نظام کو برصغیر میں رائج کرنا چاہتے تھے اور اس نظام کی بنیاد عددی اکثریت رکھنا چاہتے تھے کیونکہ ہندوّں کی اکثریت مسلمانوں پر غلبہ پانے کے لیے پر عزم تھی اسی لیے انگریز یہ چال چل کر مسلمانوں کو کچلنا چاہتے تھے اور ساتھ ساتھ سینکڑوّں سال مسلمان کی غلامی کا انتقام لینا چاہتے تھے جبکہ مسلمان انگریزوں کے غلبہ کی وجہ سے انگریزی تہذیب و ثقافت کے ساتھ ساتھ انگریزوں کے وجود اور زبان تک سے نالاں تھے۔ ہندو انگریزوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہر طرح کے اقدامات کر رہے تھے۔ اس ساری صورتحال میں ہندو سارے برصغیر کو یرغمال بنانے کا منصوبہ بنا چکے تھے لیکن مسلمانوں کی بالغ نظر قیادت نے اس ساری صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کے حصول کو ہی مسائل کی دلدل سے نکلنے کا موّثر حل تصور کیا۔ چنانچہ قائدین تحریک پاکستان نے مسلمانان برصغیر کو اس بات کے لیے آمادہ و تیار کرنے کے لیے فیصلہ کیاکہ مسلمان اکثریتی علاقوں میں مسلم ریاست قائم کی جائے۔ اس ہدف کا حصول بظاہر آسان نہ تھا لیکن تحریک پاکستان کے قائدین محمد علی جناح، علامہ محمد اقبال، مولانا محمد علی جوہر اور مولانا ظفر علی خان نے اپنے رفقاء کی ہمراہی میں انتہائی موّثر تحریک کو چلایا اور برصغیر کے طول و عرض میں اس نعرے کو لگایا گیا پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ
میرے خیال سے وطنِ عزیز کو جن مشکلات سے لڑ کر حاصل کیا گیا تھا اب دوبارہ ہمارا معاشی اور معاشرتی نظام اسے اُسی دہانے پر لیکر جا رہا ہے۔ اگر ہمیں حقیقت میں اپنے ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے تو اس کے لیے تمام سیاسی اور دینی جماعتوں کو ایک پیج پر آنا ہو گا اور اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ تحریک پاکستان کے قائدین کے تصورات کے مطابق پاکستان کے لیے ملکر کام کرنے سے ہی اس کے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے پھر جا کر پاکستان دُنیا والوں کے لیے ایک شاندار مثالی نمونے کی حثییت اختیار کر سکتا ہے۔
پاکستان پائندہ آباد