راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کے عدم شرکت کے فیصلے کو درست اور بہتر قرار دیا ہے۔ اڈیالہ جیل میں اپنی بہنوں اور وکلا سے ملاقات کے دوران عمران خان نے پارٹی کے اندرونی فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا اور اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے اے پی سی اور قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے پارٹی رہنماؤں کی تشویش پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کسی بھی نشست میں شرکت بے سود ہوگی جہاں غیر منتخب افراد بڑے فیصلے کر رہے ہوں۔ انہوں نے اپوزیشن اتحاد کے دیگر رہنماؤں، خصوصاً محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کے موقف کو سراہتے ہوئے اختر مینگل کے فیصلے کو بھی درست قرار دیا۔ عمران خان نے اختر مینگل اور ان کی جماعت کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ محمود خان اچکزئی کی جگہ ہوتے تو وہ بھی یہی فیصلہ کرتے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران عمران خان نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کے حوالے سے پیغامات بھی بھجوا دیے۔ اس دوران مائنس ون فارمولے پر بھی گفتگو ہوئی، جس پر انہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت دیگر اہم سیاسی اور عسکری شخصیات شریک ہوئیں۔ تاہم، تحریک انصاف کے بیشتر ارکان نے اجلاس میں شرکت نہیں کی، البتہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے صوبے کی نمائندگی کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے پہلے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا اور باقاعدہ طور پر نام بھی بھجوا دیے تھے، لیکن بعد میں اچانک شرط رکھ دی کہ پہلے عمران خان سے ملاقات کرائی جائے۔ صبح ہوتے ہی ایک اور شرط سامنے آئی کہ بانی پی ٹی آئی کو اجلاس میں شرکت کے لیے پیرول پر رہا کیا جائے۔ پارٹی کے اس بدلتے مؤقف نے سیاسی حلقوں میں مزید بحث کو جنم دیا ہے۔