خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف ایک بڑے سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن کے دوران ان کے عارضی ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔
پولیس حکام کے مطابق اس کارروائی میں سرحدی علاقوں میں قائم دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جہاں ٹی ٹی پی کے جنگجو موجود تھے۔ بموں کی مدد سے ان کے کیمپوں کو تباہ کر دیا گیا، جبکہ کرک اور میانوالی کے سنگم پر موجود پہاڑی علاقے میں قائم کیمپ بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔
آئی جی پولیس خیبر پختونخوا نے اس حوالے سے کہا کہ عباسہ خٹک اور پنجاب بارڈر کے قریب موجود تمام عارضی پناہ گاہیں ختم کی جائیں گی اور اس کلین اپ آپریشن کو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رکھا جائے گا۔
ادھر خیبر کے جمرود بائی پاس چوکی پر شدت پسندوں نے حملہ کیا، جس میں دو پولیس اہلکار، سپاہی کلیم اور لیاقت زخمی ہو گئے، تاہم دہشت گرد زخمی حالت میں فرار ہو گئے۔ پشاور میں پولیس اسٹیشن ریگی کی ملازئی چوکی پر بھی دستی بم حملہ کیا گیا، لیکن خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسی طرح، لکی مروت کے تھانہ گمبیلا پر بھی دہشت گردوں نے حملہ کیا، تاہم پولیس نے بروقت جوابی کارروائی کر کے حملہ پسپا کر دیا۔ دہشت گرد پولیس کی جوابی فائرنگ کے بعد فرار ہو گئے، اور کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
یہ حملے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی لہر دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ اس سے قبل بھی ہفتے کی رات پشاور، کرک، ٹانک، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں نے حملے کیے تھے، جنہیں پولیس نے بہادری سے ناکام بنایا تھا۔
پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جاری ان کارروائیوں کا مقصد دہشت گرد عناصر کا مکمل صفایا کرنا اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کو بحال کرنا ہے۔