نارووال: وفاقی وزیر احسن اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہونے والی حالیہ بحث میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نمائندے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ انہیں 145 کے مقابلے میں 184 ووٹوں سے کامیابی ملی۔
نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل آکسفورڈ یونیورسٹی لندن میں ایک مباحثہ منعقد ہوا جس میں پی ٹی آئی کے بانی کی حمایت کرنے والا ایک نوجوان ان کا دفاع کر رہا تھا، جبکہ انہیں بھی موقع ملا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے طرزِ سیاست پر بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس بحث کے بعد ووٹنگ ہوئی، جس میں پی ٹی آئی کے نمائندے کو 145 ووٹ ملے، جبکہ انہیں 184 ووٹ حاصل ہوئے، یوں انہیں واضح کامیابی حاصل ہوئی۔
احسن اقبال نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ملک میں نفرت کی سیاست کو پروان چڑھایا اور اسی سوچ سے متاثر ہو کر ایک نوجوان نے ان پر حملہ کیا تھا، جس کی گولی آج بھی ان کے جسم میں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے جمہوری حق ہے، مگر تنقید کو معیاری اور مہذب ہونا چاہیے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے سربراہ پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ برطانیہ سے ملنے والے 190 ملین پاؤنڈ قومی خزانے میں جمع کروانے کے بجائے ایک نجی شخصیت کو واپس دے دیے گئے۔ "ایسا کرنے پر کیا وہ سیاسی قیدی ہیں یا ایک مجرم؟” احسن اقبال نے سوال اٹھایا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے مباحثے کو چند ماہ بعد سوشل میڈیا پر اچھال کر پی ٹی آئی کے حامیوں نے اپنے ہی لیڈر کو بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحث میں کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام بانی پی ٹی آئی کے بیانیے کو مسترد کر چکے ہیں۔