اسلام آباد: وفاقی حکومت آئندہ دو ماہ میں بجلی کی قیمت میں نمایاں کمی کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس حوالے سے پاور ڈویژن حکام کا کہنا ہے کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 6 سے 8 روپے تک کمی لانے پر غور کیا جا رہا ہے۔حکام کے مطابق حکومت اس مقصد کے لیے بینکوں سے 1300 ارب روپے کا قرض لینے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔ یہ قرض فکس ریٹ اور مخصوص مدت کے لیے لیا جائے گا، جس کا بنیادی مقصد بجلی کے شعبے میں گردشی قرضوں کو ختم کرنا ہے۔
حکام نے بتایا کہ حکومت کو آئی پی پیز (نجی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں) سے بات چیت کے ذریعے 700 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ اس دوران300 ارب روپے کا سود ختم کرایا گیا ہے۔ اب تک 6 آئی پی پیز کے معاہدے منسوخ کیے جا چکے ہیں اور 25 آئی پی پیز کے ساتھ "ٹیک اینڈ پے” معاہدے طے پا چکے ہیں۔
مزید یہ کہ سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ ٹاسک فورس کی بات چیت بھی جاری ہے، جس کا مقصد بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی لانا ہے۔ حکام کے مطابق ان اقدامات سے آئندہ دو ماہ میں فی یونٹ بجلی 6 سے 8 روپے تک سستی کرنے کا ہدف ہے۔ حکام کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت پاور سیکٹر کا گردشی قرض تقریباً 2300 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، اور حکومت اسے جلد از جلد صفر کرنے کی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔