اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک خطرناک لفٹ حادثہ پیش آیا، جہاں دوسری منزل سے لفٹ گراؤنڈ فلور پر جاگری۔ حادثے کے وقت لفٹ میں وکلا سمیت 7 افراد موجود تھے، جنہیں بحفاظت نکال لیا گیا. لفٹ میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے لفٹ مین نے چابی کی مدد سے دروازہ کھولا اور تمام افراد کو بحفاظت باہر نکالا۔ تاہم، حادثے کے بعد عدالت میں خوف و ہراس پھیل گیا، اور عدالتی عملہ شدید پریشانی کا شکار ہوگیا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب اسلام آباد ہائی کورٹ میں لفٹ کی خرابی کا واقعہ پیش آیا ہو۔ اس سے پہلے معروف وکیل لطیف کھوسہ سمیت 11 افراد لفٹ میں پھنس گئے تھے۔ اس نئے حادثے نے عمارت کی بنیادی سہولیات اور حفاظتی انتظامات پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اس واقعے کے بعد وکلا برادری اور عدالتی عملے نے انتظامیہ سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر لفٹوں کی مناسب دیکھ بھال نہ کی گئی تو مستقبل میں کوئی بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق عدالتی انتظامیہ نے فوری طور پر لفٹ کی خرابی کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور متعلقہ محکموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ تمام لفٹوں کا تفصیلی معائنہ کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔