امریکی اور ڈچ حکام کا پاکستانی سائبر کرائم نیٹ ورک کو تباہ کرنے کا دعویٰ
امریکی اور ڈچ حکام نے ایک بڑے عالمی آپریشن میں پاکستان میں قائم ایک سائبر کرائم نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس نیٹ ورک پر الزام ہے کہ یہ دنیا بھر میں مجرموں کو ہیکنگ ٹولز اور فراڈ کی خدمات فروخت کرتا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف (ڈی او جے) کے مطابق، اس نیٹ ورک کو ’ہارٹ سینڈر‘ کے نام سے جانا جاتا تھا، جس کی سربراہی صائم رضا نامی شخص کر رہا تھا۔ یہ نیٹ ورک ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے آن لائن مارکیٹ چلا رہا تھا، جہاں جعل سازی، میلویئر کی تقسیم، اور بڑے پیمانے پر مالی فراڈ کی خدمات فراہم کی جاتی تھیں۔
آپریشن ’ہارٹ بلاکر‘ کے تحت، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نیٹ ورک کے 39 ڈومینز اور سرورز پر قبضہ کر لیا۔ ڈی او جے کا اندازہ ہے کہ اس نیٹ ورک نے صرف امریکا میں 30 لاکھ ڈالر سے زیادہ کا مالی نقصان پہنچایا۔
امریکی اٹارنی نکولس جے گنجی نے کہا کہ یہ فراڈ کرنے والے نہ صرف کاروباری اداروں، بلکہ عام افراد کو بھی نشانہ بناتے تھے، جس کی وجہ سے متاثرین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
نیٹ ورک نے جعل سازی کے لیے مخصوص ٹولز تیار کیے تھے، جو مائیکروسافٹ 365، یاہو، اے او ایل، اور آئی کلاؤڈ جیسے پلیٹ فارمز کے جعلی لاگ ان صفحات بناتے تھے۔ ان صفحات کے ذریعے صارفین کے صارف نام اور پاس ورڈ چوری کیے جاتے تھے، جو بعد میں بلیک مارکیٹ میں فروخت ہوتے تھے۔
نیٹ ورک کی سب سے اہم سروس ’ہارٹ سینڈر‘ تھی، جو مجرموں کو بڑے پیمانے پر جعلی ای میلز بھیجنے کے قابل بناتی تھی۔ یہ سروس سیکیورٹی فلٹرز کو نظر انداز کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی تھی۔
ڈچ حکام نے ایک ویب سائٹ لانچ کی ہے، جہاں لوگ چیک کر سکتے ہیں کہ آیا ان کی ای میل معلومات چوری ہوئی ہیں یا نہیں۔ حکام نے متنبہ کیا ہے کہ چوری شدہ ای میل ایڈریسز کا استعمال متاثرین اور ان کے روابط کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
اس آپریشن کے دوران اسپین میں دو مشتبہ افراد کو بھی گرفتار کیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سائبر کرائم سے منسلک 17 سرورز اور 12 ڈومینز پر قبضہ کیا، جن میں Cracked.io اور Nulled.to جیسی ویب سائٹس شامل ہیں۔
**صائم رضا کون ہے؟**
صائم رضا پاکستان میں قائم اس سائبر کرائم نیٹ ورک کا مرکزی لیڈر ہے۔ وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جعل سازی اور اسپام آپریشنز میں ملوث رہا ہے۔ صائم نے مختلف برانڈ ناموں کے تحت ہیکنگ ٹولز فروخت کیے، جو سائبر سیکیورٹی سسٹمز سے بچنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے۔
جنوری 2024 میں، صائم رضا نے صحافی برائن کریبز سے رابطہ کیا اور اپنے آپریشنز سے متعلق رپورٹس ہٹانے کی درخواست کی۔ صائم نے دعویٰ کیا کہ وہ اب اس کاروبار سے دور ہو چکا ہے اور پاکستانی حکام نے اس کے خلاف رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ وہ پاکستان چھوڑ چکا ہے، لیکن اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔