اوپن اے آئی نے چینی کمپنی پر اپنے اے آئی ماڈلز کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کردیا
اوپن اے آئی نے چینی کمپنیوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس کے اے آئی ماڈلز کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ اوپن اے آئی اور اس کی شراکت دار کمپنی مائیکرو سافٹ نے مشتبہ اکاؤنٹس کو بلاک کرنا شروع کر دیا ہے، جن پر یہ شبہ ہے کہ وہ اوپن اے آئی کے ماڈلز کو ناجائز طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔
اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ وہ چینی کمپنیوں کی جانب سے امریکی اے آئی ٹیکنالوجی کو کاپی کرنے کی کوششوں سے آگاہ ہے۔ اگرچہ بیان میں ڈیپ سیک کا نام نہیں لیا گیا، لیکن اشارہ اسی جانب تھا۔ ڈیپ سیک کی چیٹ بوٹ "آر1” نے حال ہی میں عالمی سطح پر توجہ حاصل کی ہے اور تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔
اوپن اے آئی کے مطابق، کمپنیاں اس کے ماڈلز کو کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کر سکتی ہیں، لیکن انہیں اپنے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ڈیپ سیک پر شبہ ہے کہ اس نے اپنے ماڈل "آر1” کو تربیت دینے کے لیے اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کیا ہے۔
اوپن اے آئی کے ترجمان نے کہا کہ چینی کمپنیاں مسلسل امریکی اے آئی ماڈلز کو کاپی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اوپن اے آئی کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے ماڈلز کو بہترین تحفظ فراہم کرے۔
ڈیپ سیک کی چیٹ بوٹ کو اوپن اے آئی اور گوگل کے اے آئی سسٹمز جتنا مؤثر مانا جاتا ہے، لیکن اس کی تیاری کی لاگت کم ہے اور اس میں کم طاقتور چپس استعمال ہوتی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اے آئی مشیر ڈیوڈ ساکس نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ڈیپ سیک نے اوپن اے آئی کے ماڈلز کو ناجائز طور پر استعمال کیا ہے۔ ان کے مطابق، اس بارے میں ٹھوس شواہد موجود ہیں۔