ڈرامائی موسمی تبدیلیاں، تھر صحرا قصہ پارینہ بن جائے گا
۔
لاہور:امریکن جیوفزیکل یونین کی معتبر سائنسی جریدے، ارتھ فیوچر (Earth’s Future) میں ماہرین موسمیات کی ایک حیرت انگیز تحقیق شائع ہوئی ہے۔
بحرہ ہند سے آنے والی مون سون بارشوں کا رخ آہستہ آہستہ مغربی بھارت اور پاکستان کی طرف بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہے۔
انسانی سرگرمیوں کی بدولت بڑھتا ہوا درجہ حرارت خطے میں انوکھی تبدیلیاں پیدا کر رہا ہے، جیسے اس سال پنجاب میں موسم سرما بہت ہی کم رہا، اور مون سون کی بارشوں کا رخ تبدیل ہونے سے پاکستان میں حیران کن تبدیلیاں آئیں گی۔
امریکی تحقیق کے مطابق، آئندہ 70 سے 80 سال میں مون سون کی بارشیں دو لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے تھر صحرا کو سرسبز بنا دیں گی، جبکہ بھارتی مشرقی ریاستوں اور بنگلہ دیش میں بارشوں کی کمی پانی کی قلت کا باعث بنے گی۔
آسام اب بارشوں کا عالمی مرکز نہیں رہے گا، اور تھر صحرا ماضی کی بات بن جائے گا، اسی طرح سندھ، بلوچستان اور چولستان صحرا کے بیشتر علاقے بھی سرسبز ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ سات آٹھ ہزار سال پہلے آج کے صحرائی پاکستانی علاقے سرسبز و شاداب تھے، اور وہاں وادی سندھ کی قدیم تہذیب کا آغاز ہوا، مگر بارشوں کے نظام کے مشرق کی طرف جانے سے یہ علاقے بنجر ہو گئے۔ اب گلوبل وارمنگ کی وجہ سے یہ علاقے دوبارہ پھل پھول سکتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گلوبل وارمنگ دیگر صحراؤں کی وسعت کو بڑھا رہی ہے۔ افریقی صحارا اگلے 25 سال میں چھ ہزار مربع کلومیٹر بڑھ جائے گا، لیکن تھر صحرا پر اس کے برعکس اثرات مرتب ہوں گے، جو اسی صدی میں انسانی سرگرمیوں کا بڑا مرکز بن سکتا ہے۔