ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کو فیڈرل جج نے غیر آئینی قرار دے کر معطل کر دیا
واشنگٹن:امریکی فیڈرل جج نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیدائشی شہریت میں ترمیم کے ایگزیکٹو آرڈر پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا ہے۔ یہ حکم نامہ فروری میں نافذ ہونے والا تھا، لیکن عدالت نے اسے آئین کے خلاف قرار دیا ہے۔
ریاست واشنگٹن کے اٹارنی جنرل کی درخواست پر یہ مقدمہ دائر کیا گیا تھا، جس پر جج جان گارنر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت کسی صدر کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ ایسا حکم جاری کرے جو آئینی اصولوں کے منافی ہو۔ جج نے حکم کو واضح طور پر غیر آئینی قرار دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
اپنے صدارتی دور میں ٹرمپ نے کئی متنازع احکامات جاری کیے، جن میں جان ایف کینیڈی، رابرٹ کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی موت کی فائلیں پبلک کرنے کا حکم بھی شامل ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے اسقاط حمل کے مخالف 23 کارکنوں کو معافی بھی دی ہے۔
ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اگر کینیڈا امریکہ کی ریاست بننے کا انتخاب کرے تو وہ تجارتی محصولات سے مستثنیٰ ہو سکتا ہے۔ اوول آفس میں، صدر ٹرمپ نے مزید انتظامی احکامات پر بھی دستخط کیے۔