کسی جماعت کی حمایت کا تاثر بے بنیاد ہے، ترجمان الیکشن کمیشن کا بیان
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ کمیشن کا کسی ایک سیاسی جماعت کی طرف جھکاؤ رکھنے کا تاثر درست نہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما عادل بازئی سے متعلق الیکشن کمیشن نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ دوبارہ ویب سائٹ پر آویزاں کر دیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی فیصلے پر تبصرہ کرنے سے پہلے تجزیہ کاروں کو چاہیے کہ وہ اس فیصلے کو تفصیل سے پڑھیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کون سا ادارہ غیر جانبدار ہے۔ آئین کے تحت الیکشن کمیشن اسپیکر قومی اسمبلی سے موصول ہونے والے ڈیکلیئریشن پر 30 دن کے اندر فیصلہ کرنے کا پابند ہے۔
ریکارڈ کے مطابق، عادل بازئی آزاد امیدوار کی حیثیت سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ ان کا انتخابی نوٹیفکیشن 15 فروری کو جاری کیا گیا۔ عادل بازئی نے تین دن کے اندر، یعنی 16 فروری کو، مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا حلف نامہ پارٹی قیادت کو جمع کرایا، جو 18 فروری 2024 کو الیکشن کمیشن کو موصول ہوا۔
اعلامیے کے مطابق، الیکشن کمیشن نے 19 فروری 2024 کو عادل بازئی کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کی منظوری دی اور قومی اسمبلی کو 25 اپریل 2024 کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا۔ قومی اسمبلی نے اپنی ویب سائٹ پر نمبر 256 کے تحت عادل بازئی کا نام مسلم لیگ (ن) کی فہرست میں شامل کیا۔ تاہم، عادل بازئی 25 اپریل سے 2 نومبر 2024 تک اپنی سیاسی وابستگی پر خاموش رہے۔
ریفرنس دائر ہونے کے بعد، 2 نومبر 2024 کو، عادل بازئی نے اس معاملے پر مقامی عدالت میں درخواست دائر کی۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس میں بتایا گیا کہ عادل بازئی نے فنانس بل پر ووٹ دینے سے گریز کیا اور 26 ویں آئینی ترمیم کی ووٹنگ میں بھی حصہ نہیں لیا۔
الیکشن کمیشن نے عادل بازئی کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کر کے ان کی نشست کو خالی قرار دے دیا۔