چین کی آبادی میں مسلسل تیسرے سال بھی کمی
چین کی حکومت نے ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنے والے جوڑوں کے لیے مراعات کا اعلان کیا، لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
چین میں حکومت کی جانب سے قوانین میں تبدیلی اور پُرکشش مراعات کے باوجود آبادی کی شرح میں اضافہ نہیں ہو سکا۔ عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، ریکارڈ کے مطابق چین کی آبادی میں مسلسل تیسرے سال کمی ہوئی ہے۔
چین کے قومی ادارۂ شماریات کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 کے آخر تک چین کی آبادی ایک ارب 40 کروڑ تک پہنچنے کی توقع ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 13 لاکھ کم ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2024 میں آبادی میں کمی کی رفتار 2023 کے مقابلے میں کمزور رہی، اور 2022 میں بھی یہی صورت حال رہی تھی۔
چین میں آبادی کی کمی کا آغاز 1980 سے ہوا، جب پہلی بار ون چائلڈ پالیسی لاگو کی گئی تھی، جسے حال ہی میں ختم کیا گیا ہے۔
اس کے باوجود، آبادی میں اضافہ نہیں ہوا۔ 2022 میں یہ پہلی بار ہوا کہ جتنے لوگ پیدا ہوئے، ان سے زیادہ لوگ مر گئے۔ حکومت نے ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنے والے جوڑوں کے لیے مراعات کا اعلان کیا، لیکن اس کا بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔