کیلیفورنیا:لاس اینجلس میں لگی آگ پر قابو پانے اور اس کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق، پولیس اس بات کی تحقیق کر رہی ہے کہ آیا لاس اینجلس کے جنگلات میں آگ جان بوجھ کر لگائی گئی ہے یا نہیں۔ آگ لگانے کے شک میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فائرفائٹرز کی سخت کوششوں کے باوجود آگ اب تک بے قابو ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے چلنے والی ہواؤں سے مزید شعلے بھڑکنے کا خطرہ موجود ہے۔
رپورٹس کے مطابق، لاس اینجلس کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ متعدد اسکولز اور یونیورسٹی کیلیفورنیا بند کر دیے گئے ہیں۔ کچھ فائرفائٹرز کی جانب سے پانی ختم ہونے کی اطلاعات کے بعد نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صورتحال پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ تاہم، حکام نے فائرفائٹرز کے پاس پانی کی کمی کی بات کی تردید کی ہے۔
لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی اس آگ کے نتیجے میں اب تک 10 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ شہر میں گھروں، عبادت گاہوں اور دیگر تعمیرات کی تعداد میں 10 ہزار سے زیادہ عمارتیں جل کر خاک ہو گئی ہیں۔ گھر اور کاروبار راکھ میں مل گئے ہیں اور ہر طرف تباہی کے مناظر دیکھے جا رہے ہیں۔ پیسیفک پیلیسیڈس میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں تقریباً 5300 عمارتیں متاثر ہوئی ہیں، جبکہ شہر کے باہر ایٹن میں لگی آگ سے مزید 5000 عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ یہ لاس اینجلس کی تاریخ میں سب سے مہلک آگ ہے۔