اسلام آباد:سینئر وکیل لطیف کھوسہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے بڑا ریلیف ملا گیا، عدالت نے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے لطیف کھوسہ کی ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست پر سماعت کی۔ لطیف کھوسہ عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہوئے۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے اور ان کے خلاف ایک مقدمہ درج ہے۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آیا مقدمے کا چالان جمع ہو چکا ہے یا نہیں۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ ابھی تک چالان جمع نہیں ہوا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے تحت مقدمہ درج ہے، یہ 7 اے ٹی اے نہیں۔ کیا آپ انہیں گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ ڈی ایس پی لیگل نے کہا کہ گرفتار نہیں کرنا چاہتے، مگر تصدیق کے بعد بتا سکتے ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ 188 کے تحت کتنے مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، کیا ان سب کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے ہیں؟ عدالت نے استفسار کیا کہ ایسا کیا پہلو ہے جس کی بنیاد پر لطیف کھوسہ کا نام ای سی ایل پر ڈالا گیا، کیا وہ ملک سے فرار ہو جائیں گے؟
سرکاری وکیل سے مخاطب ہو کر عدالت نے کہا کہ یہ سوالات ٹرائل کورٹ میں کیوں زیر بحث نہیں آئے؟
لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ انہیں 5 تاریخ کو فلائٹ سے روک دیا گیا، لیکن اب وہ کل کینیڈا روانہ ہونا چاہتے ہیں۔
عدالت نے لطیف کھوسہ کو ہدایت کی کہ ٹرائل کورٹ میں بیان حلفی جمع کرائیں کہ جب بھی عدالت طلب کرے، وہ پیش ہوں گے۔ ہائی کورٹ نے اجازت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
یہ بات بھی واضح رہے کہ لطیف کھوسہ کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے حوالے سے مقدمہ درج ہے۔