رواں ماہ کے شروع میں باغیوں کے دارالحکومت دمشق میں داخل ہونے کے بعد شامی صدر بشار الاسد خاموشی سے اپنے خاندان سمیت روس فرار ہوگئے۔ ان کے فرار کی تفصیلات اب سامنے آ رہی ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق، شام پر 50 سال تک حکمرانی کرنے والے اسد خاندان کا اقتدار 7 دسمبر کو ختم ہو گیا۔ 2000 میں والد حافظ الاسد کی وفات کے بعد صدر بننے والے بشار الاسد باغیوں کی پیش قدمی کے بعد صدارتی محل سے ایک خفیہ سرنگ کے ذریعے المزہ فوجی اڈے پہنچے اور وہاں سے روس روانہ ہو گئے۔
فرانسیسی اخبار "لوفیگارو” نے بتایا کہ بشار الاسد کے اس فرار کے لیے پہلے سے ایک زیرزمین سرنگ تیار کی گئی تھی تاکہ کسی بھی خطرے کی صورت میں استعمال کی جا سکے۔
اخبار کے مطابق، فوجی اڈے پہنچنے کے بعد بشار الاسد نے اپنے خاندان کے ہمراہ روسی فوجی اڈے حمیمیم کا رخ کیا، جہاں سے وہ روس چلے گئے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فرار فوری اور غیرمنصوبہ بندی کے تحت تھا کیونکہ بشار الاسد کو آخری وقت تک شکست کا یقین نہیں تھا۔
رپورٹ کے مطابق، بشار الاسد نے دمشق پر قبضے کی خبر اپنے خاندان اور حکومت کے اہم افراد سے بھی چھپائی، یہاں تک کہ اپنے بھائی ماہر الاسد، جو شامی فوج کے اہم عہدے پر تھے، کو بھی آگاہ نہیں کیا۔ بعد میں ماہر الاسد ہیلی کاپٹر کے ذریعے روسی اڈے پہنچے اور وہاں سے روس روانہ ہوئے۔
بشار الاسد نے باغیوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے روس سے مدد مانگی تھی، لیکن یوکرین جنگ میں مصروفیت کی وجہ سے روس نے مزید فوجی مدد فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
یاد رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں روس اور ایران کے سفارت کاروں کی ملاقات میں شام سے انخلا کا وقت قریب ہونے کا عندیہ دیا گیا تھا۔