حکومت سے مذاکرات، پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات پیش کر دئیے
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دوران اپنے ابتدائی مطالبات پیش کیے ہیں، جن میں چیئرمین عمران خان سمیت تمام قیدیوں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر ڈی چوک فائرنگ کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل شامل ہے۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے بتایا کہ اجلاس میں ہم نے اپنا موقف پوری وضاحت کے ساتھ پیش کیا۔ ہم نے سیاسی قیدیوں، بشمول عمران خان، کی رہائی اور فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاہم 2 جنوری کو ایک جامع چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کریں گے۔
اسد قیصر نے مزید بتایا کہ مذاکرات کے دوران عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا، جسے حکومت نے تسلیم کیا۔ انہوں نے جیلوں میں موجود کارکنوں کے حالات پر بھی بات کی اور کہا کہ ابتدائی بات چیت مثبت رہی، لیکن باقاعدہ مذاکرات کا آغاز آئندہ ہفتے سے ہوگا۔
صاحبزادہ حامد رضا نے اس موقع پر کہا، "ہم ایسا کوئی مطالبہ نہیں کر رہے جو آئین کے خلاف ہو اور نہ ہی کسی ریلیف کی بات کر رہے ہیں۔ ہم صرف حقائق جاننا چاہتے ہیں اور 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی، عمران خان کے بغیر ناقابل قبول ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ "حکومت کے پاس تمام اختیارات ہیں، اور ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے مطالبات کو پورا کرے گی۔”
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا پی ٹی آئی کے تمام مطالبات قبول کر لیے جائیں گے؟ اس پر صاحبزادہ حامد رضا نے جواب دیا، "ابھی تو بات چیت کا آغاز ہوا ہے، اختتام کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔”