10 ماہ میں ملک بھر میں 573 سکیورٹی اہلکار شہید،341 خوارج مارے گئے
گزشتہ دس ماہ کے دوران دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے ملک بھر میں سنگین صورتحال پیدا کر دی ہے، جہاں معصوم شہری اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی گئی وزارت داخلہ کی رپورٹ نے ان واقعات کی سنگینی کو مزید واضح کر دیا ہے۔
سال 2024 کے پہلے دس ماہ کے دوران ملک میں دہشت گردی کے 1566 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 924 افراد شہید اور 2121 زخمی ہوئے۔ ان میں 573 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 1353 زخمی ہوئے جبکہ 351 عام شہری شہید اور 768 زخمی ہوئے۔
خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا، جہاں 948 دہشت گردی کے واقعات میں 583 افراد شہید اور 1375 زخمی ہوئے۔ شہداء میں 437 سیکیورٹی اہلکار اور 146 عام شہری شامل تھے۔ بلوچستان میں 582 واقعات میں 307 افراد شہید اور 644 زخمی ہوئے، جن میں 110 سیکیورٹی اہلکار اور 197 عام شہری شامل تھے۔
سندھ میں 24 دہشت گردی کے واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 17 افراد جان بحق اور 38 زخمی ہوئے، جبکہ پنجاب میں 10 واقعات کے دوران 16 افراد شہید اور 63 زخمی ہوئے۔ اسلام آباد میں دو واقعات میں ایک شہری شہید اور ایک سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، دہشت گردوں کے خلاف 12801 انٹیلیجنس آپریشنز کیے گئے، جن میں 341 دہشت گرد مارے گئے۔ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث 800 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 400 پنجاب، 203 خیبر پختونخوا، 173 بلوچستان، 21 سندھ، اور 3 گلگت بلتستان سے گرفتار ہوئے۔
دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کے الزام میں 2466 افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ 526 کو عدالتوں سے سزا دی گئی۔ دورانِ تحقیقات دہشت گردوں سے وابستہ 58 کروڑ روپے ضبط کیے گئے۔
یہ رپورٹ نہ صرف دہشت گردی کے خلاف قومی عزم کی عکاسی کرتی ہے بلکہ ان قربانیوں کو بھی اجاگر کرتی ہے جو سیکیورٹی فورسز اور شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف دی ہیں۔ ان چیلنجز کے باوجود، قوم متحد ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔