جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات کسی صورت قبول نہیں کیے جائیں گے۔ نوشہرہ کے مدرسہ جامعہ عثمانیہ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے مدارس کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے، ہم نے نہیں کیا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26 ویں ترمیم کے مسودے میں مدارس رجسٹریشن پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا تھا، اب اعتراض کرنا بدنیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم دینی مدارس کی رجسٹریشن کے حامی ہیں، لیکن حکومت ہمیں دباؤ میں رکھنا چاہتی ہے۔ مدارس کے بینک اکاؤنٹس کھولنے کا کہا جاتا ہے، مگر انہیں بند کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پی ڈی ایم حکومت کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد مدارس رجسٹریشن پر اتفاق ہوا تھا، لیکن اب دوبارہ اعتراضات کیے جا رہے ہیں، جو ناقابل قبول ہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ دینی مدارس کو شدت پسندی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور ہم مزید مدارس حکومت کے حوالے نہیں کریں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پرامن طریقے سے مسائل حل کیے ہیں، نہ بندوق اٹھائی نہ ڈنڈا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں بھی مدارس کا مسئلہ رکھا تھا، اور سب پارٹی سربراہان نے اس پر اتفاق کیا تھا، لیکن اب اعتراض کرنا ہماری برداشت کا امتحان لینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے مدارس کو مین اسٹریم میں لانے یا ان کے فضلا کو مختلف شعبوں میں کھپانے کی بات ہمدردی نہیں، بلکہ گڑ میں زہر دینے کے مترادف ہے۔ ہم دینی مدارس کو حکومت کے اثر و رسوخ سے آزاد رکھنا چاہتے ہیں۔