وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ملک میں لاشوں کے دعوے بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر واقعی کوئی لاش ہوتی تو وہ چھپ نہیں سکتی تھی، سامنے آ جاتی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی 4 ہزار لاشوں کا دعویٰ کر رہا ہے، کوئی 400 کا، اور کوئی 160 کا، جیسے لاشیں نہیں، بلکہ جگہ جگہ اگنے والے پودے ہوں۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عطا اللہ تارڑ نے سوشل میڈیا پر وائرل فیک ویڈیوز اور تحریک انصاف کے بیانیے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی 78 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے اور معیشت ترقی کی راہ پر گامزن نہیں، بلکہ پہلے ہی ترقی کر چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس ایک لاکھ پوائنٹس سے تجاوز کر چکا ہے اور بیرونی سرمایہ کاری بھی آرہی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک معاشی طور پر مستحکم ہو رہا ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے سوشل میڈیا پر جھوٹے الزامات اور ویڈیوز کے ذریعے ریاست کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق، یہ دعوے گولی چلانے کے نہیں بلکہ گولی چلوانے کے بیانیے کو فروغ دیتے ہیں۔ انہوں نے ایک جھوٹی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس شخص کو کنٹینر سے گرنے کے بعد مردہ قرار دیا گیا، وہ منڈی بہاؤالدین کا رہائشی ہے اور زندہ ہے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ کنٹینر نماز پڑھنے کی جگہ نہیں، اسلام آباد میں مساجد موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جھوٹ کے ذریعے ریاست مخالف بیانیے کو ہوا دی جا رہی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے لاشوں کی تعداد کے مختلف دعوے کیے جا رہے ہیں، لیکن ان کے بیانات خود ایک دوسرے کے متضاد ہیں۔
وزیر اطلاعات نے تحریک انصاف کی داخلی اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں گروپ بندی عروج پر ہے، اور قیادت آپس میں جھگڑ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے ترجمان اگر ان کی باتوں پر جواب دینے کی کوشش کریں گے تو وہ ایسی حقائق سامنے لائیں گے جو ان کے لیے مزید شرمندگی کا باعث بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلح مظاہرین کو کسی مہذب ملک میں احتجاج کی اجازت نہیں دی جاتی اور تحریک انصاف کے کارکنان نے سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا کر اپنی ناکامی کو چھپانے کی کوشش کی۔ عطا اللہ تارڑ نے زور دیا کہ یہ مظاہرین پرامن نہیں بلکہ ہتھیاروں سے لیس جتھہ تھے، جن کا مقصد بدامنی پھیلانا تھا۔