لاہور ہائیکورٹ نے سموگ پر قابو پانے کے لیے ایک اہم فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں 10 مرلہ کے گھروں میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا لازمی قرار دیا جائے۔ اس فیصلے کا مقصد سموگ کی شدت کو کم کرنا اور عوام کی صحت کو بہتر بنانا ہے، کیونکہ پانی کے معیار اور اس کی صفائی کا تعلق براہ راست ماحولیاتی آلودگی سے ہے
جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے اہم تجاویز دیں۔ انہوں نے کہا کہ سموگ کے مستقل تدارک کے لیے کم از کم 10 سالہ پالیسی مرتب کی جانی چاہیے، اور اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب کو وطن واپس آنے کے بعد اس پر سنجیدہ بات چیت کرنی چاہیے۔
جسٹس شاہد کریم کا مزید کہنا تھا کہ زیرزمین پانی کی حفاظت کے لیے ایسے درخت لگانے کی ضرورت ہے جو اس عمل میں مددگار ثابت ہوں۔ انہوں نے خاص طور پر ان پودوں کا ذکر کیا جو زیرزمین پانی کو محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہوں، اور ان کے زیادہ سے زیادہ پھیلاؤ پر زور دیا۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پنجاب حکومت زمینی سطح کے درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے اربن فاریسٹ (شہری جنگلات) کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، جس کے تحت مارچ تک رپورٹ عدالت کو فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سموگ کے تدارک کے لیے پنجاب حکومت سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور ان پر عملدرآمد جاری ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پنجاب حکومت نے ای-الیکٹرک بسوں کی خریداری کے لیے بجٹ مختص کر دیا ہے، جو کہ فضائی آلودگی کو کم کرنے کی ایک اہم کوشش ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اچھا قدم ہے، کیونکہ ای-بسوں کے ذریعے ٹریفک سے پیدا ہونے والی آلودگی میں کمی واقع ہو گی، اور فضائی معیار میں بہتری آئے گی
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں ای-الیکٹرک بسوں کا منصوبہ بھی شامل ہے، جو اگلے سال جون تک سڑکوں پر چلنا شروع کر دیں گی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ فوڈ سکیورٹی، سیلاب سے نمٹنے اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں
جسٹس شاہد کریم نے حکومت کو ایک اہم مشورہ دیا کہ زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے قیام پر پابندی لگائی جائے، تاکہ زرعی اراضی کا تحفظ کیا جا سکے اور اس پر غیر ضروری تعمیرات نہ ہوں۔
اس موقع پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ وہ بیجنگ ماڈل کا جائزہ لے کر عدالت کو اس پر معاونت فراہم کریں، جو سموگ کے تدارک کے لیے کامیابی سے کام کر رہا ہے۔ عدالت نے سموگ کے تدارک سے متعلق درخواستوں کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی اور کہا کہ آئندہ سماعت پر متعلقہ عملدرآمد رپورٹس دوبارہ پیش کی جائیں۔