چینی سائنسدانوں کی بڑی کامیابی، ذیابیطس کا پہلا علاج دریافت
بیجنگ: ذیابیطس ایک ایسا دائمی مرض ہے جس سے نجات پانا اب تک ممکن نہیں تھا اور اسے صرف طرز زندگی میں تبدیلی اور ادویات کی مدد سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ تاہم، چین کے سائنسدانوں نے حیرت انگیز پیشرفت کرتے ہوئے ذیابیطس سے مکمل نجات دلانے والا پہلا علاج دریافت کر لیا ہے۔
یہ انقلابی علاج Shanghai Changzheng Hospital کے محققین کی کوششوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے ایک 59 سالہ ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریض پر سیل تھراپی کا تجربہ کیا۔ اس مریض کے لبلبے کے خلیات تقریباً ختم ہو چکے تھے اور اسے روزانہ انسولین کے انجیکشنز لگوانے کی ضرورت ہوتی تھی۔ تاہم، محققین کی اس نئی تھراپی کے بعد مریض کو ادویات سے مکمل طور پر نجات مل گئی ہے۔
محققین نے اس تجرباتی طریقہ علاج کے ذریعے مریض کے خون کے mononuclear خلیات کو لبلبے کے انسولین بنانے والے خلیات میں تبدیل کیا۔ جولائی 2021 میں خلیات کی منتقلی کے 11 ہفتوں بعد، مریض کو انسولین کے انجیکشنز کی ضرورت نہیں رہی۔ اس کے بعد منہ کے ذریعے لی جانے والی ادویات کی مقدار میں بھی کمی آتی گئی اور تقریباً ایک سال بعد وہ ادویات کا استعمال مکمل طور پر ختم ہو گیا۔
تحقیق کے مطابق، مریض کی لبلبے کے خلیات کے افعال مکمل طور پر بحال ہو گئے ہیں اور وہ اب تک (33 ماہ) ذیابیطس سے محفوظ ہے۔ اس طریقہ علاج کو دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن قرار دیا جا رہا ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، اس علاج میں لبلبے کے انسولین تیار کرنے والے مصنوعی خلیات کو مریض کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا جس سے بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کیا گیا۔ یہ تحقیق جرنل سیل ڈسکوری میں شائع کی گئی ہے جس میں اس علاج کے تفصیلی نتائج اور مراحل کو بیان کیا گیا ہے۔
چینی سائنسدانوں کی یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ ذیابیطس جیسے دائمی مرض سے مکمل نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ طریقہ کار مستقبل میں دنیا بھر میں لاکھوں مریضوں کے لیے ایک نئے دور کا آغاز کر سکتا ہے جہاں انسولین کے انجیکشنز اور ادویات کے بغیر زندگی گزارنا ممکن ہو گا۔