بھارت میں بڑھتی بیروزگاری اور مودی سرکار کے دعوے بے نقاب، غربت اور انسانی اسمگلنگ عروج پر
نئی دہلی: دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہونے کا دعویٰ کرنے والے بھارت کی کئی ریاستیں بیروزگاری اور غربت کے شدید بحران کا شکار ہیں۔ مودی حکومت ایک طرف ملک کو عالمی سطح پر طاقتور معیشت قرار دیتی ہے، تو دوسری جانب بھارت کے لاکھوں نوجوان بیروزگاری اور غربت سے دوچار ہیں۔
بھارت میں حالیہ لیبر فورس سروے رپورٹ کے اعدادوشمار نے مودی حکومت کے معاشی دعووں کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2023 اور 2024 کے دوران بھارت میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ مجموعی بے روزگاری کی شرح 2.9 فیصد سے بڑھ کر 3.2 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جبکہ کئی ریاستوں میں نوجوانوں کی بیروزگاری کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
ریاست کیرالہ میں 15 سے 29 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 30 فیصد تک جا پہنچی ہے، جبکہ خواتین میں یہ شرح 47 فیصد اور مردوں میں 19 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، مقبوضہ کشمیر، ناگالینڈ، منی پور اور اروناچل پردیش میں بھی بیروزگاری کی شرح بلند سطح پر موجود ہے۔
انڈیا ایمپلائمنٹ رپورٹ کے مطابق بھارت میں بے روزگاری کا سب سے بڑا شکار نوجوان طبقہ ہے، جو مجموعی بیروزگار افراد کا 83 فیصد حصہ بناتا ہے۔ بیروزگاری کی وجہ سے کئی نوجوان معمولی نوکریاں کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں، جبکہ تقریباً 70 فیصد تعمیراتی مزدور کم اجرت پر کام کر رہے ہیں۔
بیروزگاری کی وجہ سے بھارت کے عوام غیر قانونی طور پر امریکا اور برطانیہ منتقل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو بھارت میں معاشرتی عدم استحکام کا نتیجہ ہے۔