آئرن کی کمی 5 میں سے 4 حاملہ خواتین میں پائی جاتی ہے، ماہرین
واشنگٹن: حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ہر پانچ میں سے چار حاملہ خواتین اپنی تیسری سہ ماہی تک آئرن کی کمی کا شکار ہوتی ہیں۔ یہ صورتحال ماں اور بچے دونوں کی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔ ماہرین صحت اور محققین نے اس خطرے کو دیکھتے ہوئے آئرن کی باقاعدہ تشخیص اور متوازن غذا کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
آئرن کی کمی ایک عام مسئلہ ہے، خاص طور پر حمل کے دوران جب ماں کے جسم کو زیادہ آئرن کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بچے کی مناسب نشونما ہو سکے اور خون کی مقدار میں اضافہ ہو سکے۔ تاہم، امریکہ کی پریوینٹیو سروسز ٹاسک فورس اور امریکن کالج آف اوبسٹیٹریشینز اینڈ گائناکالوجسٹ جیسے ادارے فی الحال آئرن کی باقاعدہ جانچ کو لازمی قرار نہیں دیتے۔ لیکن حالیہ تحقیق نے ان اداروں کو اپنے مؤقف پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ظاہر کی ہے تاکہ آئرن کی کمی کا بروقت پتا لگایا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئرن کی کمی حاملہ خواتین کے لیے سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہے، جس میں قبل از وقت پیدائش، بچے کے وزن میں کمی اور ماں کی مجموعی صحت پر منفی اثرات شامل ہیں۔ آئرن کی کمی کے باعث جسم میں خون کی کمی ہو سکتی ہے، جو کہ ایک عام مسئلہ ہے۔ لیکن تحقیق کے مطابق، بہت سی خواتین میں خون کی کمی کے بغیر بھی آئرن کی کمی پائی جا سکتی ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
محققین نے تجویز دی ہے کہ تمام حاملہ خواتین کی آئرن کی سطح کو مسلسل مانیٹر کیا جائے اور آئرن کی کمی کا سامنا کرنے والی خواتین کو فوری طور پر مناسب غذائی سپلیمنٹس دیے جائیں تاکہ ان کی صحت اور بچے کی ترقی میں کوئی خلل نہ ہو۔
آئرن کی کمی کی تشخیص کے بعد ماہرین صحت نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ خواتین کو غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کی جائے، جس میں آئرن سے بھرپور اشیاء جیسے کہ پالک، گوشت، اور اناج شامل ہوں۔ اس کے علاوہ، آئرن سپلیمنٹس کے استعمال کو بھی بڑھایا جائے تاکہ حاملہ خواتین اپنی ضروریات کو پورا کر سکیں