فوجی مزاحمت کے باوجود، عمران خان اسرائیل سے تعلقات بحال کر سکتے ہیں:یروشلم پوسٹ کا تجزیہ
تل ابیب: اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے ایک مضمون میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ برطانوی خارجہ پالیسی کے تجزیہ کار ہیری رچر کے مضمون میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان کی طویل عرصے سے فلسطین کی حمایت پر مبنی ایک مستقل پالیسی رہی ہے، لیکن حالیہ برسوں میں کچھ ایسے اشارے ملے ہیں کہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق، پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں ہمیشہ مزاحمت کی ہے اور یہ سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ موجودہ فوجی اور سیاسی قیادت کو بدلنا ضروری ہے تاکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا جا سکے۔ عمران خان، اپنی مضبوط عوامی مقبولیت اور سیاسی طاقت کی بنیاد پر، اس مسئلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اگرچہ عمران خان نے اسرائیل کے خلاف سخت عوامی بیانات دیے ہیں، لیکن یروشلم پوسٹ کا کہنا ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے، خصوصاً جب دیگر مسلم ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر رہے ہیں۔ مضمون میں یہ بھی کہا گیا کہ عمران خان نے اسرائیلی حکام کو پیغامات بھیجے ہیں، جن میں تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش ظاہر کی گئی ہے۔
یروشلم پوسٹ کے تجزیے کے مطابق، پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے سے اہم اسٹریٹجک فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ ان میں زراعت، سائبر سیکیورٹی، دفاع اور مالی سرمایہ کاری جیسے شعبوں میں تعاون شامل ہو سکتا ہے۔ اسرائیل سے تعلقات کو تسلیم کرنے سے پاکستان کو ان شعبوں میں اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے اور ملک کو اپنے موجودہ اقتصادی بحران سے نکلنے میں مدد ملے گی۔
یروشلم پوسٹ نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ وائٹ ہاؤس میں آتے ہیں تو یہ عمل تیز ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ، سفارتی اور معاشی فوائد کی پیشکش کے ذریعے، پاکستان جیسے ممالک کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔ عمران خان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور پاکستان کے اقتصادی بحران کے تناظر میں، یہ دیکھنا اہم ہو گا کہ کیا پاکستان اسرائیل کے خلاف اپنی روایتی دشمنی کو بدل سکتا ہے۔
مضمون کے مطابق، عمران خان عوامی رائے اور فوجی پالیسی میں تبدیلی لا سکتے ہیں اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ صورتحال پاکستان کو عالمی سطح پر ایک نئی سمت میں لے جا سکتی ہے اور اسرائیل سے تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔