کراچی میں یومیہ 45 افراد ہارٹ اٹیک کا شکار، 15 فیصد نوجوان نسل شامل
کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب (NICVD) کے ماہرین صحت نے ایک حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں روزانہ 40 سے 45 افراد ہارٹ اٹیک کا شکار ہو کر قومی ادارہ برائے امراض قلب میں علاج کے لیے آتے ہیں۔ اس میں سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ ان مریضوں میں سے تقریباً 15 فیصد کی عمریں پچیس تا چالیس سال کے درمیان ہوتی ہیں۔
یہ انکشاف آرٹس کونسل کراچی میں بچوں اور نوجوانوں میں دل کی بیماریوں سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے منعقدہ ڈرامہ تھیٹر "اچھے بچے” کے دوران کیا گیا۔ اس پروگرام کا مقصد بچوں اور نوجوانوں کو صحت مند طرز زندگی اپنانے کی طرف راغب کرنا اور غیر صحت مند عادات سے بچنے کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔
آرٹس کونسل کراچی میں منعقد ہونے والے اس پروگرام میں شہر کے مختلف اسکولوں کے سیکڑوں بچوں نے شرکت کی۔ تھیٹر پرفارمنس کے ذریعے بچوں کو ایک دلچسپ اور مؤثر انداز میں دل کی بیماریوں سے بچاؤ اور صحت مند زندگی گزارنے کے بارے میں آگاہی دی گئی۔ اس پرفارمنس کے دوران بچوں کو ورزش، متوازن غذا، اور غیر صحت مند عادات سے بچنے کے فوائد سے روشناس کرایا گیا۔
قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دل کی بیماریوں کا خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، خصوصاً نوجوان نسل میں۔ انہوں نے اس کی بڑی وجوہات غیر صحت مند طرز زندگی، ورزش کی کمی، اور غیر متوازن غذا کو قرار دیا۔
ڈاکٹر طاہر کا کہنا تھا کہ آج کل کے بچے اور نوجوان جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ اسکولوں میں کھیلنے کے میدان ختم ہو چکے ہیں، جبکہ گاڑیوں اور جدید سہولیات نے بچوں کو جسمانی مشقت سے دور کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں میں شوگر کی بیماری بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے، جو دل کی بیماریوں کے ساتھ گہرا تعلق رکھتی ہے۔
ڈاکٹر طاہر صغیر نے خبردار کیا کہ پاکستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد موٹاپے کا شکار ہے، جس کی بڑی وجہ غیر صحت مند غذا اور ورزش سے اجتناب ہے۔ ان کے مطابق پاکستانی مردوں میں کم عمری میں ہارٹ اٹیک کی شرح خطرناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے، اور اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
قومی ادارہ برائے امراض قلب کے سربراہ برائے پریوینٹو کارڈیالوجی ڈاکٹر خاور کاظمی نے کہا کہ بچوں کو کم عمری سے ہی دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے صحت مند عادات اپنانے کی ترغیب دینا بے حد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں اور کمیونٹی کی سطح پر بچوں میں یہ شعور بیدار کرنا ہوگا کہ ورزش اور متوازن غذا ان کی زندگیوں کے لیے کتنی اہم ہے۔ اگر بچوں کو صحت مند طرز زندگی کی عادت ڈالی جائے تو دل کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکا جا سکتا ہے۔
پاکستان، بالخصوص کراچی جیسے بڑے شہروں میں دل کی بیماریوں کا بڑھتا ہوا رجحان ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق، دل کے امراض سے بچنے کے لیے عوام کو اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لانا ہوگی۔ موٹاپا، شوگر، اور ہارٹ اٹیک جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہمیں نہ صرف خود صحت مند عادات اپنانی ہوں گی بلکہ بچوں کو بھی اس جانب راغب کرنا ہوگا۔
دل کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر طاہر صغیر اور ڈاکٹر خاور کاظمی جیسے ماہرین کی رائے کے مطابق، ہمیں اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لاتے ہوئے صحت مند عادات کو اپنانا ہوگا، اور اسکولوں میں کھیلوں کے میدانوں کو دوبارہ بحال کرنا اور بچوں میں ورزش کی اہمیت اجاگر کرنا بے حد ضروری ہے۔ اگر یہ اقدامات اٹھائے جائیں تو پاکستان میں دل کی بیماریوں کا بڑھتا ہوا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔