فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام
پاکستان کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ فوج ایک غیر سیاسی اور آئین کی وفادار ادارہ ہے، جس کا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی وابستگی نہیں ہوتی۔ تاہم، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے کا استعمال کرتے ہوئے مخصوص سیاسی جماعت کی حمایت کی۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق فیض حمید کے خلاف اس معاملے میں کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے۔
سیکیورٹی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ فوج ہمیشہ آئین کی پاسدار رہتی ہے اور اس کی کوئی سیاسی سوچ یا نظریہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج کی سیاسی غیر جانبداری ایک اہم اصول ہے اور اسے ماضی میں بھی برقرار رکھا گیا ہے۔ انہوں نے بھارتی فوج کی مثال دی کہ کس طرح بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے فوج کو سیاسی بنایا اور مخالفین کے خلاف استعمال کیا، اور اسی طرح ہٹلر نے جرمنی کی فوج کو سیاسی بنیادوں پر چلایا تھا۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق، فیض حمید نے اپنے ذمے دار عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے مخصوص سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچایا۔ ان پر الزام ہے کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال سیاسی ایما پر کر رہے تھے، جو کہ آئین اور فوج کی غیر سیاسی حیثیت کے منافی تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ فوج کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق غیر سیاسی ہوتا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں فوج کی نظر میں قابل احترام ہیں۔
سیکیورٹی حکام نے مزید بتایا کہ ماضی میں ایک سیاسی جماعت نے فسادیوں سے بات چیت کی، لیکن اس کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ اسی طرح کی تجاویز دوبارہ دی جا رہی ہیں، لیکن ماضی کے تجربات نے ثابت کیا ہے کہ فتنہ الخوارج سے مذاکرات کرنا بے سود ہے۔ حکام نے دو ٹوک کہا کہ دہشت گردوں سے کسی بھی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی اور ان کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں درجنوں دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں، جو وہاں سے آکر پاکستان میں حملے کرتی ہیں۔ اس ضمن میں افغانستان کی عبوری حکومت سے مذاکرات جاری ہیں تاکہ وہ اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کی کارروائیوں کو روکے۔
سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تحت روزانہ سو سے زیادہ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔ لکی مروت اور دیگر علاقوں میں کریمنل گینگز کے خلاف بھی کارروائیاں جاری ہیں۔ ان گینگز کے خلاف کارروائی کے دوران بعض اوقات مظاہرے بھی ہوتے ہیں، لیکن حکام نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہر صورت میں جیتی جائے گی۔
حکام کا کہنا تھا کہ لکی مروت میں فوج صوبائی حکومت کی درخواست پر اپنی ذمے داریاں نبھا رہی ہے اور جب صوبائی حکومت کہے گی، فوج وہاں سے واپس چلی جائے گی۔
سیکیورٹی حکام نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کریمنل جسٹس سسٹم کو ٹھیک کرنا ہوگا اور قانون کے نفاذ کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو پکڑنے کے باوجود، عدم ثبوت کی بنیاد پر عدالتیں انہیں چھوڑ دیتی ہیں، جو کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔