میلاد النبی ﷺ پر قیدیوں کے لیے خوشخبری, سزاؤں میں کمی
اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے وزیر اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر میلاد النبی ﷺ کے مقدس موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی کی منظوری دے دی ہے۔ یہ منظوری آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت دی گئی ہے، جس کا مقصد نبی اکرم ﷺ کے یوم ولادت کے موقع پر انسانی ہمدردی کے جذبے کو فروغ دینا اور قیدیوں کو ایک موقع فراہم کرنا ہے۔
اس فیصلے کے تحت قتل، جاسوسی، ریاست مخالف سرگرمیوں، زنا، چوری، ڈکیتی، اغوا اور دہشت گردی جیسے سنگین جرائم میں ملوث مجرموں پر سزا میں کمی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اسی طرح غیر ملکی افراد ایکٹ 1946 اور منشیات کنٹرول (ترمیمی) ایکٹ 2022ء کے تحت سزا یافتہ افراد بھی اس رعایت کے حقدار نہیں ہوں گے۔
یہ رعایت خاص طور پر ان قیدیوں کو دی جائے گی جو اپنے جرم کے بغیر سنگین نوعیت کے معاملات میں ملوث ہیں۔ مثال کے طور پر
65 سال سے زائد عمر کے مرد قیدی جو اپنی ایک تہائی قید کاٹ چکے ہیں۔
60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدی جو اپنی ایک تہائی قید کاٹ چکی ہیں۔
18 سال سے کم عمر قیدی جو اپنی ایک تہائی سزا مکمل کر چکے ہیں۔
یہ اقدام قیدیوں کو ایک نیا موقع فراہم کرنے اور انہیں دوبارہ سماج کا حصہ بنانے کے لیے ایک مثبت قدم کے طور پر لیا جا رہا ہے۔ تاہم مالی جرائم اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجرموں پر اس کمی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
صدر مملکت کی جانب سے قیدیوں کی سزاؤں میں اس رعایت کا مقصد اسلامی اقدار کو فروغ دینا اور میلاد النبی ﷺ کے مبارک دن کو انسانیت کے لیے ایک پیغام بنانا ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے قیدیوں کو اپنی زندگیوں میں سدھار لانے اور معاشرے میں دوبارہ شامل ہونے کا ایک موقع ملتا ہے۔