دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال کا مستعفی ہونے اور دوبارہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ
نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال، جو 6 ماہ تک شراب پالیسی کیس میں حراست میں رہے، بالآخر ضمانت پر رہا ہو گئے۔ رہا ہونے کے بعد انہوں نے عوام سے دوبارہ ووٹ حاصل کرنے کے لیے مستعفی ہونے اور انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کجریوال نے کہا کہ عدالت سے انصاف ملنے کے بعد اب وہ عوامی عدالت میں جائیں گے اور دوبارہ وزیر اعلیٰ کی کرسی پر تب تک نہیں بیٹھیں گے جب تک عوام ان پر دوبارہ اعتماد کا اظہار نہ کرے۔
اروند کجریوال نے جیل سے رہائی کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ وہ دو دن بعد وزارتِ اعلیٰ سے استعفیٰ دے کر کسی اور کو نامزد کریں گے۔ اس کے بعد وہ دوبارہ انتخابات میں حصہ لیں گے اور عوام کے پاس جائیں گے تاکہ وہ دوبارہ ان پر اعتماد کا اظہار کریں۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ دہلی میں فوری طور پر قبل از وقت انتخابات کرائے جائیں، حالانکہ دہلی کے ریاستی انتخابات اگلے سال فروری میں متوقع ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ دہلی میں انتخابات نومبر میں ہونے والے مہاراشٹرا کے انتخابات کے ساتھ کروائے جائیں۔
اروند کجریوال کی سیاست کا منفرد انداز بھارت بھر میں کافی مقبول ہوا ہے، خاص طور پر ان کی قیادت میں عام آدمی پارٹی نے کئی ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو شکست دی ہے۔ اس سے پہلے بھی کجریوال نے 2014 میں دہلی کی اسمبلی کو تحلیل کرکے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا تھا، جس میں وہ بھاری اکثریت سے جیتے تھے۔
بی جے پی کی مرکزی حکومت نے کجریوال کو شراب پالیسی کیس میں ملوث کیا تھا، تاہم اروند کجریوال کا مؤقف ہے کہ انہیں سیاسی بنیادوں پر پھنسایا گیا ہے۔ 2013 میں وزیر اعلیٰ بننے کے بعد انہوں نے 49 دن بعد استعفیٰ دے دیا تھا کیونکہ وہ اسمبلی میں اکثریت نہ ہونے کے باعث کرپشن کے خلاف بل منظور نہیں کروا سکے تھے۔ 2014 میں دوبارہ انتخابات میں انہوں نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور اپنے وعدے کے مطابق کرپشن کے خلاف اہم بل منظور کروائے۔
اروند کجریوال کا کہنا ہے کہ وہ عوام کے سامنے دوبارہ جائیں گے اور ان سے اعتماد حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عوام انہیں دوبارہ منتخب نہیں کرتی، وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر واپس نہیں آئیں گے۔ ان کا عزم ہے کہ وہ دہلی میں دوبارہ انتخابات میں حصہ لے کر عوام کی رائے جانیں گے اور اسی بنیاد پر اپنی سیاست کو آگے بڑھائیں گے۔
کجریوال نے ماضی میں بی جے پی کو کئی انتخابات میں شکست دی ہے اور وہ اس مرتبہ بھی ایسا ہی کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ عوامی فلاح کے لیے کام کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ عوام انہیں ووٹ دیتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ شراب پالیسی کیس میں انہیں پھنسایا گیا ہے تاکہ انہیں عوام کی حمایت سے محروم کیا جا سکے، لیکن وہ دوبارہ عوام کے پاس جا کر اپنا مؤقف پیش کریں گے۔
اروند کجریوال کا استعفیٰ اور دوبارہ الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان دہلی کی سیاست میں ایک نیا موڑ لایا ہے۔ دہلی کی سیاست میں بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے درمیان کشیدگی ایک طویل عرصے سے جاری ہے اور کجریوال کی سیاست نے کئی بار بی جے پی کو شکست دی ہے۔ ان کے استعفیٰ کے بعد دہلی میں دوبارہ انتخابات کا ماحول بن گیا ہے، جس میں بی جے پی اور عام آدمی پارٹی آمنے سامنے ہوں گی۔
کجریوال کے اس فیصلے کے سیاسی اثرات پورے بھارت میں محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ ان کی پارٹی نے ماضی میں عوامی فلاح کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اور دہلی میں ان کی حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبے میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ کجریوال کا کہنا ہے کہ وہ عوام کی عدالت میں جا کر ایک بار پھر سے اعتماد حاصل کریں گے اور دہلی کے عوام ان کی حکومت کو دوبارہ منتخب کریں گے۔