آگرہ میں شدید بارشوں سے تاج محل بھی متاثر، باغات زیر آب آ گئے
بھارتی شہر آگرہ میں حالیہ شدید بارشوں نے نہ صرف عام زندگی کو متاثر کیا ہے بلکہ 17ویں صدی کے مشہور مغل شہکار تاج محل کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ آگرہ میں بارشوں نے پچھلے 80 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے، جس کے نتیجے میں تاج محل سے متصل باغات زیر آب آ گئے ہیں اور تاج محل کے گنبد سے پانی ٹپکنے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، مسلسل بارشوں کی وجہ سے تاج محل کے گنبد سے پانی ٹپکنے کی شکایت کی گئی ہے۔ بھارت کے آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی) نے تاج محل کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کرتے ہوئے ملازمین کو چوکنا رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں تاکہ ممکنہ طور پر مزید نقصان سے بچا جا سکے۔
آگرہ کے سپرنٹنڈنگ آرکیالوجسٹ راج کمار پٹیل نے میڈیا کو بتایا کہ تاج محل کے گنبد میں دراڑیں آنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا، تاہم ابتدائی تحقیقات میں پتا چلا کہ گنبد کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا۔ تاج محل کی جانچ کے لیے ڈرون کیمروں کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ پانی کے رساؤ کی درست وجوہات معلوم کی جا سکیں۔
تاج محل کے متصل باغات بھی زیر آب آ گئے ہیں جس کی وجہ سے سیاحوں کی آمد متاثر ہو رہی ہے۔ حکومت سے منظور شدہ سیاحتی گائیڈ مونیکا شرما نے کہا کہ تاج محل کی حفاظت انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ نہ صرف تاریخی اہمیت کا حامل ہے بلکہ سیاحت سے وابستہ افراد کے لیے روزگار کا بھی واحد ذریعہ ہے۔
آگرہ شہر میں موسلا دھار بارشوں نے پچھلے 80 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ رواں ہفتے ہونے والی بارشوں میں ایک دن میں 151 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جس نے شہر کے نظام زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ بارشوں سے نہ صرف تاج محل بلکہ آگرہ کے دیگر تاریخی مقامات جیسے آگرہ قلعہ، فتح پور سیکری، جھنجھن کا کٹورا، رام باغ، مہتاب باغ، اور اکبر کا مزار بھی متاثر ہوئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تاج محل جیسے تاریخی مقامات کو موسمی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ آثار قدیمہ سروے آف انڈیا کو مزید اقدامات اٹھانے کی ہدایات دی گئی ہیں تاکہ پانی کے رساؤ کو روکا جا سکے اور تاج محل کو محفوظ رکھا جا سکے۔