منکی پاکس کی پہلی ویکسین کو عالمی ادارہ صحت کی منظوری
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے منکی پاکس (جسے ایم پاکس بھی کہا جاتا ہے) کے خلاف پہلی ویکسین "ایم وی اے-بی این” کی منظوری دے دی، جو کہ اس بیماری کے خاتمے کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے ویکسین کی منظوری کو منکی پاکس کے خلاف جنگ میں ایک اہم قدم قرار دیا، خاص طور پر افریقہ جیسے ممالک میں جہاں اس وبا نے بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے۔
ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ اس ویکسین کی منظوری کے بعد اگلا مرحلہ یہ ہے کہ اس ویکسین کی خریداری اور فراہمی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ویکسین ان علاقوں تک فوری طور پر پہنچے جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، اس کے علاوہ اس وبا کو روکنے کے لیے صحت عامہ کے دیگر آلات اور وسائل کی فراہمی بھی ضروری ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظور شدہ "ایم وی اے-بی این” ویکسین 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو دی جا سکتی ہے۔ یہ ویکسین دو خوراکوں کی صورت میں 4 ہفتوں کے وقفے سے لگائی جاتی ہے۔ اس ویکسین کو کولڈ اسٹوریج میں محفوظ رکھنے کے بعد 2 سے 8 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان 8 ہفتوں تک رکھا جا سکتا ہے، جس سے اس کی افادیت کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔
اس ویکسین کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے اطفال (یونیسف) اور دیگر عالمی ادارے جیسے ’گاوی، ویکسین اتحاد‘ اس کی خریداری اور ترسیل کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اس سے افریقہ سمیت دیگر ممالک میں منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملے گی۔
ماہرین کی جانب سے اس ویکسین کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے، اور یہ سفارش کی گئی ہے کہ "ایم وی اے-بی این” ویکسین زیادہ تر ان افراد کو دی جائے جو ایم پاکس کے پھیلاؤ کے زیادہ خطرے میں ہیں۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، یہ ویکسین ایم پاکس وائرس کے خلاف 76 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے، جبکہ دو خوراکیں لینے کے بعد اس کی افادیت 82 فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔
اگرچہ ابھی تک اس ویکسین کو 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے منظور نہیں کیا گیا ہے، تاہم ڈاکٹرز اسے خصوصی حالات میں بغیر منظوری کے بچوں، حاملہ خواتین اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو بھی لگا سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ افریقہ میں منکی پاکس کے کیسز میں اضافے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے اس وبا کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا تھا۔ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ اس وبا کو روکنے اور مزید جانی نقصان سے بچنے کے لیے مربوط عالمی اقدامات کی ضرورت ہے۔
منکی پاکس اس وقت دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ اس کے کیسز کی مجموعی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ اس صورتحال میں ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظور شدہ ویکسین ایک بڑی کامیابی ہے جو کہ اس وبا کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔