شیرخوار بچے پر گرم کافی انڈیلنے والا بزدل مجرم عالمی سطح پر مطلوب
آسٹریلیا میں پیش آنے والے دل دہلا دینے والے واقعے میں ایک نامعلوم شخص کی بین الاقوامی سطح پر تلاش جاری ہے، جس نے کوئنزلینڈ کے ایک پارک میں ایک شیرخوار بچے پر گرم کافی انڈیل دی اور پھر ملک سے فرار ہو گیا۔ یہ افسوسناک واقعہ 27 تاریخ کو اسٹونز کارنر کے ہینلون پارک میں پیش آیا، جب مشتبہ شخص نے ایک بے گناہ بچے کو بلاوجہ سنگین تشدد کا نشانہ بنایا۔
کوئنزلینڈ پولیس کے مطابق، یہ بزدل اور بے رحم مجرم اس فیملی کے پاس آیا جس کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ اچانک اور بلا جواز اُس نے اپنی گرم کافی شیرخوار بچے پر انڈیل دی، جس سے بچہ بری طرح جھلس گیا۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ دوپہر کے قریب پیش آیا، جب پارک میں بچے کے والدین بے خبر بیٹھے ہوئے تھے۔
ملزم نے واقعے کے فوراً بعد نہ صرف جائے وقوعہ سے فرار ہونے کی کوشش کی، بلکہ وہ آسٹریلیا ہی چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا۔ کوئنزلینڈ پولیس اور ہنگامی عملے نے فوری طور پر بچے کو طبی امداد فراہم کی اور اسے جھلسے ہونے کے باعث قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
کوئنزلینڈ پولیس نے اس سفاکانہ حملے کی سخت مذمت کی اور بتایا کہ مجرم کو جلد از جلد قانون کی گرفت میں لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے ایک بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیا گیا ہے اور مختلف ممالک میں سیکورٹی ایجنسیز کے ساتھ رابطہ کیا جا رہا ہے تاکہ مجرم کو پکڑا جا سکے۔
کوئنزلینڈ پولیس نے ایک پریس ریلیز میں کہا: "یہ ایک بزدلانہ اور سنگدلانہ فعل تھا جس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ ہم اس مجرم کو عالمی سطح پر تلاش کر رہے ہیں اور اُسے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائیں گے۔”
آسٹریلوی سیکورٹی حکام نے اس بزدلانہ حملے کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مجرم کی جلد گرفتاری کے لیے پرعزم ہیں۔ سیکورٹی اہلکاروں کے مطابق، شیرخوار بچے کی حالت تشویشناک ہے، تاہم اس کی مکمل صحت یابی کے لیے طبی عملہ ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
پولیس نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو مشتبہ شخص کے بارے میں کوئی معلومات ہوں تو وہ فوری طور پر حکام سے رابطہ کریں۔ اس افسوسناک واقعے نے پورے ملک میں صدمے کی لہر دوڑا دی ہے اور عوام میں غصے کی لہر بھی پھیل گئی ہے۔
اس المناک واقعے کے بعد بچے کے والدین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ وہ انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ مجرم جلد قانون کے شکنجے میں ہوگا۔ یہ واقعہ نہ صرف بچے اور اس کے خاندان کے لیے ایک سنگین سانحہ ہے بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک چیلنج ہے کہ ایسے جرائم کو روکا جائے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔