وزیراعلیٰ کے پی کا افغانستان سے مذاکرات وفاق پر حملہ ہے، خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے افغانستان سے براہ راست مذاکرات کرنے کے اعلان کو وفاق پر ایک سنگین حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی صوبہ خود سے کسی ملک سے مذاکرات نہیں کر سکتا، یہ آئینی طور پر غلط اور وفاق کے لیے زہر قاتل ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ وہ اراکین جو گرفتار ہوئے تھے، پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں موجود ہیں اور اسپیکر نے ایک قابل تحسین روایت قائم کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ایسا ماحول پیدا ہو چکا ہے کہ اگر اپوزیشن کا کوئی ممبر حکومتی اراکین سے ملاقات کرتا ہے تو یہ بہت بڑا مسئلہ بن جاتا ہے۔ برداشت کا لیول بہت کم ہو گیا ہے اور اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر دفاع نے اپنی گفتگو کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے افغانستان سے مذاکرات کے اعلان پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وفاقی حکومت پر براہ راست حملہ ہے اور کوئی بھی صوبہ کسی ملک سے براہ راست مذاکرات نہیں کر سکتا۔ یہ ایک ایسا خطرناک اقدام ہے جس پر وہ خود بھی چل رہے ہیں اور اپنی پارٹی کو بھی اس راہ پر لے جا رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ گزشتہ روز یہاں آرٹیکل 6 کی بات ہوئی تھی اور میں واحد رکن اسمبلی ہوں جس پر آرٹیکل 6 لگایا گیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کی کابینہ نے مجھ پر یہ آرٹیکل نافذ کیا تھا اور پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کے ساتھ جو کچھ ہوتا رہا وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فریال تالپور کو رات کے بارہ بجے اٹھایا گیا، جس سے پی ٹی آئی کی حکومت کے دور کی انتہائیں واضح ہوتی ہیں۔
مزید بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اگر اس ایوان کو صحیح معنوں میں چلانا ہے تو ہمیں وہی روایات اپنانا ہوں گی جو ایاز صادق نے طے کی تھیں، نہ کہ وہ جو اسد قیصر کے دور میں سامنے آئیں۔ خواجہ آصف نے الزام عائد کیا کہ ایک دفعہ اسد قیصر کے گھر میں ایک میٹنگ ہوئی تھی اور باہر چار ایجنسیوں کے اہلکار بیٹھے ہوئے تھے۔ ہر میٹنگ کے دوران آئی ایس آئی کے اہلکار وہاں موجود ہوتے تھے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمیں ماضی کے واقعات سے سیکھنا چاہیے اور یہ سمجھنا چاہیے کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں کیا کیا ہوا۔