دو قوانین، دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے،علی امین گنڈاپور کا خطاب
پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ایک واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں دو قوانین، دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب کے لیے ایک جیسا قانون اور ایک ہی نظام ہونا چاہیے تاکہ ملک میں انصاف کا بول بالا ہو سکے اور ترقی کا سفر آگے بڑھایا جا سکے۔
بار کونسل ایسوسی ایشنز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر غلط کاموں اور عناصر کی نشاندہی نہیں کی جائے گی تو ملک میں اصلاحات کیسے لائی جائیں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں صرف ایک قانون اور ایک نظام ہونا چاہیے، جو سب کے لیے یکساں ہو۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمیں خود سے شروع کرنا ہوگا اور ملک کو آگے لے کر جانا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی سے انتقام لینے یا صوبائی اداروں کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نفرتیں پیدا نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس سے ملک کو نقصان پہنچتا ہے، لیکن اس کے باوجود ہم انصاف، حقوق اور حقیقی آزادی کے لیے بات کرنا کبھی ترک نہیں کریں گے۔
وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آئین پاکستان ہمیں یہ حق دیتا ہے کہ ہم اپنے حقوق کا دفاع کریں، لیکن ہمیں اس وقت مختلف مسائل کا سامنا ہے جنہیں حل کرنے کے لیے مخصوص اہداف اور چیلنجز کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ہم اس صورتحال سے باہر نہیں نکلتے، ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کیا جا سکتا۔
وکلا برادری سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ان پر عدل و انصاف کی فراہمی کی اہم ترین ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے وکلا کو ہدایت کی کہ وہ حق کا ساتھ دیں اور انصاف اور میرٹ کے خلاف کسی کیس کا دفاع نہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی وہی قومیں کرتی ہیں جہاں انصاف کا نظام مضبوط ہو اور معاشرہ تب ہی پرسکون اور مطمئن ہو سکتا ہے جب عوام کو انصاف کی فراہمی یقینی ہو۔
وزیر اعلیٰ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے عدالتی نظام میں کئی خامیاں ہیں، جنہیں دور کرنے کی اشد ضرورت ہے، اور اس میں وکلا برادری کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جزا و سزا کا منصفانہ نظام نہ ہونے کی وجہ سے بار بار آئین شکنی کی جاتی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ قانون کی حقیقی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کہا کہ دین اسلام نے ہمیں انصاف پر مبنی معاشرے کا قیام یقینی بنانے کے لیے ایک واضح راستہ اور جزا و سزا کا لائحہ عمل دیا ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا دین ہمیں حق بات پر ڈٹے رہنے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی تعلیم دیتا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم نے ذاتی مفادات اور سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد جاری رکھنی ہے۔