بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین گرفتار، زرتاج گل چکمہ دے کر فرار
اسلام آباد: پولیس نے تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت اور ایڈوکیٹ شعیب شاہین کو حراست میں لے لیا ہے، جبکہ پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئیں۔
یہ گرفتاریاں اس وقت ہوئیں جب قومی اسمبلی کا اجلاس ختم ہونے کے بعد تحریک انصاف کے رہنما پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر آئے۔ پولیس کی بھاری نفری پہلے سے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر موجود تھی اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے تیار تھی۔
جیسے ہی شیر افضل مروت باہر آئے، پولیس نے فوری پوزیشنز سنبھال لیں اور انہیں گرفتار کر لیا۔حراست میں لیتے وقت شیر افضل مروت کے ساتھیوں اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی، تاہم پولیس نے فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے شیر افضل مروت اور ان کے دو ساتھیوں کو گرفتار کر کے اپنی تحویل میں لے لیا۔ پولیس نے ان کی گاڑی بھی قبضے میں لے لی اور پی ٹی آئی رہنما کو گھسیٹتے ہوئے وہاں سے لے گئی۔
تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق، پولیس نے ایڈوکیٹ شعیب شاہین کو بھی ان کے دفتر سے گرفتار کر لیا۔ بیرسٹر گوہر پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تھے، جب وہ واپس آئے تو انہیں بھی حراست میں لے کر تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کر دیا گیا۔ پولیس نے عامر ڈوگر کو جانے کی اجازت دے دی، جبکہ علی محمد خان اور عامر ڈوگر بغیر کسی مداخلت کے پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔شیر افضل مروت کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں اور اراکین اسمبلی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہی رکنے کا فیصلہ کیا تاکہ مزید گرفتاریوں سے بچا جا سکے۔
پولیس نے اس بات کا بھی عندیہ دیا ہے کہ زرتاج گل اور عمر ایوب کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق، پی ٹی آئی کی رہنما زرتاج گل پولیس کو چکمہ دے کر گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئیں۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے بھی ان کے فرار کی تصدیق کی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی قیادت کو گزشتہ روز سنگجانی میں ہونے والے جلسے کے دوران معاہدے کی خلاف ورزی، اسلام آباد پولیس پر حملے اور ریاست مخالف تقاریر کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
شیر افضل مروت سمیت دیگر رہنماؤں کو پولیس نے ان الزامات کے تحت حراست میں لیا ہے۔یہ گرفتاریوں کے سلسلے میں پی ٹی آئی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان جاری تنازعے کا حصہ ہے، جس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔