غیر معیاری شراب پینے سے اسلام آباد میں دو خواتین اور ایک مرد ہلاک
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے پوش علاقے ایف-11/2 میں ڈانس پارٹی کے دوران غیر معیاری اور زہریلی شراب پینے سے دو خواتین اور ایک مرد ہلاک ہوگئے۔ واقعہ الصفاء ہائٹس میں پیش آیا جہاں تفریحی محفل کے دوران شراب نوشی کے باعث ایک افسوسناک سانحہ رونما ہوا۔ذرائع کے مطابق، تھانہ شالیمار کی حدود میں الصفاء ہائٹس میں ایک ڈانس پارٹی جاری تھی، جہاں شرکاء نے غیر معیاری اور ممکنہ طور پر زہریلی شراب کا استعمال کیا۔
اس کے نتیجے میں ایک مرد اور ایک خاتون کی حالت بگڑ گئی اور ان کی موت موقع پر ہی واقع ہوگئی۔ بعد ازاں، نادیہ نامی ایک اور خاتون نے الصفاء ہائٹس کے اسٹاف کو اطلاع دی، جس پر پولیس موقع پر پہنچی۔نادیہ کی حالت بگڑنے کے باعث اسے فوری طور پر پمز اسپتال منتقل کیا گیا، مگر وہ بھی جانبر نہ ہوسکی اور دوران علاج اس کا انتقال ہو گیا۔پولیس کے مطابق، مرنے والے مرد کی شناخت زابت ولد عبدالسبحان کے نام سے ہوئی ہے، جبکہ ایک خاتون کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد پولیس نے مزید تفتیش شروع کر دی ہے اور غیر معیاری شراب کی فروخت اور استعمال کے حوالے سے تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاکستان میں غیر معیاری شراب کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ملک میں غیر قانونی طور پر تیار کی جانے والی شراب، جسے اکثر مقامی سطح پر بنایا جاتا ہے، بہت سے خطرناک کیمیکلز پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس قسم کی شراب پینے کے باعث نہ صرف فوری موت کا خطرہ ہوتا ہے بلکہ جو بچ جاتے ہیں وہ اکثر اوقات شدید جسمانی نقصانات کا سامنا کرتے ہیں، جیسے کہ اندھا پن یا جگر کی خرابی۔
اسلام آباد جیسے بڑے شہر میں اس نوعیت کے واقعات نے پولیس اور انتظامیہ کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ غیر معیاری شراب کی فروخت اور اس کا استعمال کس طرح ممکن ہو رہا ہے، یہ سوالات اب شہری حلقوں میں زیربحث ہیں۔پولیس کے مطابق، اس واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور یہ معلوم کیا جا رہا ہے کہ زہریلی شراب کہاں سے حاصل کی گئی تھی اور کیا یہ مقامی سطح پر ہی تیار کی گئی تھی یا کہیں اور سے لائی گئی تھی۔
پولیس نے مزید کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے شہر میں غیر قانونی شراب کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا جائے گا۔
ایسے واقعات سے پاکستان میں بڑھتے ہوئے سماجی مسائل پر روشنی پڑتی ہے، جہاں اکثر و بیشتر نوجوان نسل غیر قانونی اور خطرناک مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں۔ شراب کی قانونی حیثیت نہ ہونے کے باعث لوگ غیر قانونی ذرائع کا سہارا لیتے ہیں اور یہ غیر معیاری مصنوعات اکثر ان کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن جاتی ہیں