عالمی یوم خواندگی پر ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ
اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے عالمی یوم خواندگی کے موقع پر ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے تعلیمی شعبے میں بڑی اصلاحات کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ خواندگی ایک بنیادی انسانی اور آئینی حق ہے، اور یہ صرف پڑھنے لکھنے تک محدود نہیں، بلکہ یہ افراد کو بااختیار بنانے، انہیں معاشی مواقع فراہم کرنے اور انہیں معاشرے میں ایک فعال کردار ادا کرنے کی صلاحیت دیتی ہے۔
وزیراعظم نے تعلیمی ایمرجنسی کے تحت ملک بھر میں طلبہ کے اندراج کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ، اسکولوں میں دوپہر کے کھانے کا بندوبست اور طلبہ کو وظائف اور مراعات دینے کی بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ اسکول چھوڑنے کی شرح میں کمی لائی جا سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ "تعلیم ہمارے معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور ہم نے اس کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی ہے۔”وزیراعظم نے زور دیا کہ تعلیم اور خواندگی ملک کے مستقبل کی ضمانت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہم ایک باخبر اور ترقی یافتہ قوم کی تعمیر کے لیے تعلیم کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ تعلیم کو فروغ دینے کے لیے حکومت نے تعلیمی اداروں میں اصلاحات کا جامع منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے ذریعے ٹیکنالوجی کو تعلیمی نظام کا حصہ بنایا جائے گا۔
وزیراعظم نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی دنیا میں ٹیکنالوجی کی خواندگی اور مہارتوں کی ترقی ناگزیر ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک جامع منصوبے پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کو تعلیمی نظام کا لازمی حصہ بنایا جائے، تاکہ نوجوان نسل ڈیجیٹل معیشت میں اپنی جگہ بنا سکے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نجی شعبے اور سول سوسائٹی کو تعلیم کے فروغ کے اس مشن میں شراکت دار قرار دیا اور کہا کہ موثر شراکت داری کے ذریعے تعلیم کو روزگار اور خود روزگار کے مواقع سے جوڑا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تعلیم کے فروغ سے ایک مضبوط اور جامع افرادی قوت پیدا کی جا سکتی ہے، جو ملک کے مستقبل کو روشن کرے گی۔انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ خواندگی اور تعلیم کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں، تاکہ ملک کا روشن مستقبل تعمیر کیا جا سکے۔ "آئیے، ہم اپنے بچوں اور ملک کے لیے مل کر ایک روشن اور بہتر مستقبل کی تعمیر کریں”، وزیراعظم کا قوم کے نام پیغام تھا۔