بچپن کے اندھے پن کا علاج ممکن،ماہرین کی بڑی کامیابی
پنسلوانیا یونیورسٹی کے ماہرین نے جین تھراپی کی مدد سے ایک نایاب موروثی بیماری Leber congenital amaurosis (ایل سی اے) سے متاثرہ بچوں اور بڑوں کی بینائی بحال کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
ایل سی اے ایک نایاب جینیاتی بیماری ہے جس کی وجہ سے GUCY2D نامی جین میں ہونے والے تغیرات کے باعث بصارت والے پروٹین کا عمل متاثر ہوتا ہے، اور اس کے نتیجے میں مریض بچپن میں ہی بینائی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں 100,000 سے کم افراد اس بیماری کا شکار ہیں۔ماہرین کے مطابق اس بیماری سے متاثرہ افراد کی بینائی کو جین تھراپی کے ذریعے 100 سے 10,000 گنا تک بہتر کیا گیا ہے۔ اس عمل میں ریٹینا کے نیچے ایک خاص انجکشن لگایا جاتا ہے جس کے ذریعے بصارت بحال ہو جاتی ہے۔
مطالعے کے شریک مصنف آرٹر سیڈیشیان نے بتایا کہ یہ جین تھراپی کا ایک ملٹی سینٹر ٹرائل تھا، جس کے نتائج بہت اطمینان بخش ہیں اور اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ جین تھراپی اندھے پن کے علاج میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ بینائی کی بحالی کی توقعات تھیں، لیکن اس حد تک کامیابی کا اندازہ نہیں تھا، خاص طور پر ان مریضوں میں جنہوں نے کئی دہائیوں سے بینائی کھو رکھی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق مستقبل میں نابینائی کے علاج کے لیے نئے امکانات کھول سکتی ہے اور بہت سے مریضوں کی زندگیوں میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے۔ یہ کامیابی جین تھراپی کی اہمیت اور اس کی صلاحیت کو مزید اجاگر کرتی ہے اور اس کے ذریعے مزید موروثی امراض کے علاج کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔